Imtihan Mein Naqal Karna Kaisa ?

امتحانات میں نقل کرنا کیسا  ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-375

تاریخ اجراء:       27ذو الحجۃلحرام1443 ھ  /27 جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا امتحانات میں نقل کرنا، جائز ہے ؟ اگر کوئی کرے تو کیا یہ گناہ میں شامل ہوگا ؟اور امتحانات بھی دنیاوی تعلیم کے ہوں، اسلامی تعلیم کے نہ ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیپر یا ٹیسٹ میں نقل  کرنا، حرام  و گناہ ہےخواہ دینی ہوں یا دنیوی کیونکہ یہ دھوکہ ہے اور دھوکہ دینا حرام و گناہ ہے۔ نیز یہ قانوناً جرم بھی ہے اور پکڑے جانے کی صورت میں ذلت و رسوائی کا سبب  بھی بنتاہے، اور ایسا قانون،جو خلاف شریعت نہ ہو اور اس کی خلاف ورزی میں ذلت کا بھی اندیشہ ہو،ایسے قانون پر عمل کرنا شرعاً لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم