Injection Ke Zariye Baal Kale Karna Kaisa Hai ?

انجیکشن کے ذریعے بال سیاہ کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:26

تاریخ اجراء: 08ذوالحجۃ الحرام1442ھ/19جولائی 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ انجیکشن کے ذریعے بال سیاہ کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   انجیکشن(Injection)اور کھائی جانے والی ادویات (Medicines)کے ذریعے بال سیاہ کرنا ، جائز ہے، کیونکہ  احادیثِ مبارکہ میں خاص طور پر کالے  رنگ Black Color))  کے ذریعے ،بال سیاہ کرنے  کی ممانعت آئی ہےاوراِسی سیاہ کلر لگانے کو مُثلہ یعنی اللہ پاک کی تخلیق کو بدلنا فرمایا گیا ہے،لہٰذا اگر کوئی شخص سیاہ کلر لگانے کی بجائے  کوئی دوا (Medicine)وغیرہ استعمال کرے یا انجکشن لگائے ، جس کے ذریعے اس میں طاقت پیدا ہو جائے اور اس کے بال سیاہ ہو جائیں ،تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں،کیونکہ دوا استعمال کرنے سے سفید (White)بال سیا ہ (Black) نہیں ہوں گے ،بلکہ ان میں قوت و طاقت پیدا ہوجائے گی کہ آئندہ  سیاہ بال نکلیں گے۔

   سیاہ کلر لگانے کی ممانعت کے متعلق حدیثِ پاک میں ہے:عن النبي صلى اللہ عليه وسلم قال:يكون قوم في آخر الزمان يخضبون بهذا السواد، كحواصل الحمام، لا يجدون رائحة الجنة ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:آخر ی زمانے ميں ایسے لوگ ہوں گے جو کبوتروں کے سينوں جيسا سياہ خضاب لگائیں گے ،وہ لوگ جنت کی خوشبو تک نہ سونگھ سکيں گے۔(سنن ابو داؤد ،کتا ب الترجل ،باب ما جاء فی  خضاب السواد ،جلد2 ،صفحہ 226 ،مطبوعہ لاھور )

   اوپر بیان کرد ہ حدیثِ مبارک کے تحت علامہ  علی بن سلطان قاری حنفی  رحمۃ اللہ علیہ (سالِ وفات:1014ھ/ 1605ء)  لکھتےہیں :فمعناه باللون الأسود ترجمہ : حدیثِ پاک کا مطلب یہ ہے کہ سیاہ کلر لگا کر بالوں کو سیاہ کر یں گے (اس لیے جنّت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ پائیں گے)۔(مرقاۃ المفاتیح ،باب الترجل ،جلد 7 ،صفحہ 293 ،مطبوعہ کوئٹہ )

   بالوں کو سیاہ کلر لگانا مُثلہ یعنی اللہ پا ک کی تخلیق کو بدلنا ہے ،جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے:من مثلہ بالشعر فلیس لہ عند ﷲ خلاق ترجمہ : جوبالوں کے ساتھ مثلہ کرے اللہ عزوجل کے یہاں اس کا کچھ حصہ نہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ،باب العین ،طاؤس عن ابنِ عباس ،جلد 11 ،صفحہ 41 ، مطبوعہ قاھر ۃ )

   شیخ الاسلام والمسلمین اعلیٰ حضرت ،امام اہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ  (سالِ وفات: 1340ھ/ 1921ء) لکھتے ہیں :یہ حدیث خاص مسئلہ مثلہ مُو میں ہے ،بالوں کا مثلہ یہی جو کلماتِ ائمہ سے مذکور ہوا کہ عورت سر کے بال یا مرد داڑھی یا مرد خواہ عورت بھنویں (منڈائے) کما یفعلہ کفرۃ الھند فی الحداد  (جیسے ہندوستان کے کفار لوگ سوگ مناتے ہوئے ایسا کرتے ہیں) یا سیاہ خضاب کرے ، یہ سب صورتیں مُثلہ مُومیں داخل ہیں اور سب حرام۔

(فتاویٰ رضویہ ،کتاب الحظر والاباحۃ ،جلد22 ،صفحہ 664 ،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاهور )

   ادویات وغیرہ کھاکر بال سیاہ کرنے کے متعلق کیے گئے ایک سوال کے جواب میں امامِ اہلِ سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں :اس میں کوئی  حرج نہیں ،دوا کھانے سے سپید (سفید ) بال سیاہ نہ ہوجائیں گے ،بلکہ قوت وہ پیدا ہوگی کہ آئندہ سیاہ نکلیں گے ،تو کوئی دھوکہ نہ دیا گیا  نہ خلق اللہ کی تبدیل کی گئی ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ،حصہ دوم ،صفحہ 311 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

   البتہ یہ یاد رہے کہ سیاہ کے علاوہ سیاہ سے ملتے جلتے رنگوں سے بھی بال کلر کرنا منع ہے جن کے استعمال سے  دیکھنے میں بال سیاہ جیسے ہی لگیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم