Janwar Ko Khassi Karna Kaisa ?

جانور کو خصی کرنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2170

تاریخ اجراء: 06جمادی الاول1445 ھ/21نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا جانوروں کو خصی کرنا ٹھیک عمل ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! جانوروں کو خصی کرنا شرعا جائز ہے جبکہ اس سے کوئی منفعت مقصود ہو(مثلااسے فربہ (موٹا)کرنا وغیرہ مقصودہویااس کی اذیت سے بچنامقصودہو) ورنہ بلاوجہ خصی کرناجائزنہیں ۔

   درمختا رمیں ہے: ”(و)جاز (خصاء البھائم)حتی الھرۃ۔۔۔وقيدوه بالمنفعة وإلا فحرام“جانوروں کو خصی کرناجائز ہےحتی کہ بلی کو بھی۔۔۔ اور فقہاء نے اسے منفعت کی قید سے مقید کیا ہے ورنہ حرام ہے۔

   (وقيدوه) کے تحت شامی میں ہے:” أي جواز خصاء البهائم بالمنفعة وهي إرادة سمنها أو منعها عن العض“ ترجمہ: یعنی جانوروں کو خصی کرنے کے جواز کو منفعت کے ساتھ مقید کیا اور وہ  جانوروں کے فربہ کرنے کا ارادہ یا انہیں کاٹنے سے روکنا ہے۔‘‘(الدرالمختارمع ردالمحتار،جلد6،صفحہ388،دارا لفکر، بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ:" بیل اوربکرے کو خصّی کرنا جائز ہے  یا نہیں؟"

    تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:”بالاتفاق جائزہے کہ اس میں منفعت ہے۔ خصی کاگوشت بہترہوتاہے اور خصی بیل محنت کی زیادہ برداشت کرتاہے، اورتحقیق یہ ہے کہ اگرجانورکے خصی کرنے میں واقعی کوئی منفعت یادفع مضرت مقصود ہوتو مطلقاً حلال ہے اگرچہ جانور غیرماکول اللحم ہومثلاً بلی وغیرہ ورنہ حرام ہے۔"(فتاوی رضویہ،ج 24،ص 653،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم