Jaye Namaz Par Apna Naam Likhwana

جائے نماز پر اپنا نام لکھوانا

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2307

تاریخ اجراء: 15جمادی الثانی1445 ھ/29دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جائے نماز پر اپنا نام لکھوانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جائے نماز پر اپنا  نام یا کوئی بھی تحریر نہیں لکھوانی چاہیے، اگرچہ حروف مفردہ (یعنی جدا جدا حروف) ہو ں کہ ان کا بھی ادب و احترام ہے، بلکہ اگر پہلے سے ہی اس طرح کی چیزوں پر  کسی چیز کا نام لکھا ہوا ہو ، تو اسے مٹا دیا جائے یاچٹ لگی ہوئی ہو، تو  اسے اتار کر ٹھنڈا کر دیا جائے۔

   ردالمحتار میں ہے:"  وفی الخانیۃ:بساط أو مصلى كتب عليه في النسج الملك لله يكره استعماله وبسطه، والقعود عليه، ولو قطع الحرف من الحرف أو خيط على بعض الحروف: حتى لم تبق الكلمة متصلة لا تزول الكراهة لأن للحروف المفردة حرمة وكذا لو كان عليها الملك أو الألف وحدها أو اللام اهـ "ترجمہ:ایسے بچھونے یا مصلے کا استعمال کرنا،بچھانا یا اس پر بیٹھنا، مکروہ ہے جس پر بنتے وقت لکھا ہو" الملك لله "یعنی بادشاہت اللہ کے لیے ہے۔ اور اگر حروف کو ایک دوسرے سے کاٹ دیا جائے یا بعض حروف پر سلائی کردی جائے ،جس کے سبب کلمہ ملاہوا نہ رہے ،تو پھر بھی کراہت زائل نہیں ہوگی ،کیونکہ حروف مفردہ (جداجدا لکھے ہوئے حروف )کی بھی حرمت ہے۔اوراسی طرح اگراس پرصرف لفظ"الملک"لکھاہویاتنہاالف یالام لکھاہوتوتب بھی یہی حکم ہے ۔(ردالمحتار، کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في اللبس، جلد9،صفحہ600،مطبوعہ:کوئٹہ)

   محیط برھانی میں ہے " وقد روي أن واحداً من الأئمة رأى الشبان يرمون، وقد كان المكتوب على الهدف: أبو جهل لعنه الله، فمنعهم عن ذلك، ومضى بوجهه، ثم رجع، فوجدهم محوا اسم الله وكانوا يرمون كذلك، فقال: إنما أمنعكم لأجل الحروف."ترجمہ:مروی ہے کہ ایک امام صاحب نے چندنوجوانوں کودیکھاجوکسی ہدف پرتیراندازی کررہے تھےاورہدف پرلکھاتھا"ابوجہل ،اس پراللہ کی لعنت"توانہوں نے اس سے ان کومنع کیاہے اوراپنےکام کوچل دئیے،پھرواپس ہوئے توان کوپایاکہ انہوں نے اللہ تعالی کانام صاف کردیااوربقیہ پراسی طرح تیرپھینک رہے تھے ،توآپ نے فرمایا:میں حروف کی وجہ سے ہی منع کررہاتھا۔(المحیط البرھانی،کتاب الاستحسان والکراھیۃ،الفصل الثانی والثلاثون فی المتفرقات،ج05،ص408،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم