Jhoot Bol Kar Government Se Imdad Lena

جھوٹ بول کر خود کو بے روزگار بتا کر گورنمنٹ سے امداد لینا

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2805

تاریخ اجراء:17ذوالحجۃالحرام1445 ھ/24جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گورنمنٹ کی جانب سے  ایک بے روزگاری کی سکیم چلائی جاتی ہے  جس میں  رقم  فقط  ان لوگوں کو دی جاتی ہے جن  کا  کوئی انکم سورس نہیں ہوتا   یا  جو بے روزگار ہوتے ہیں۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ جن کی کوئی انکم سور س ہوتی  ہے  اور ہر ماہ ان کو انکم ملتی ہے،  کیا  ایسے لوگ اپنے آپ کو مستحق  بتا کر   اس سکیم  سے   رقم لے سکتے ہیں    ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  نوکری پیشہ افراد کا اپنے آپ کو مستحق بتا کر رقم  لینا جائز نہیں ہے کہ یہ سہولت صرف ان افراد کے لئے ہے  جن کے پاس نوکری نہیں ہے، نوکری پر لگے ہوئے افراد کا اپنے آپ کو نوکری سے فارغ بتانا جھوٹ اور دھوکہ میں داخل ہے جو کہ جائز نہیں ہے۔

   قرآن مجید میں جھوٹ بولنے والوں کے متعلق اللہ تعالی  نے ارشاد فرمایا :( وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ) ترجمہ کنزالعرفان :اور ان کےلیے ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے دردناک عذاب ہے ۔(پارہ01،سورۃ البقرہ،آیۃ10)

   اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے :" اس آیت سے معلوم ہوا کہ   جھوٹ بولنا حرام ہے اور اس پر درد ناک عذاب کی وعید ہے لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے ۔ "(تفسیر صراط الجنان ، جلد 01،صفحہ 82، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   سنن ابی داؤد میں ہے :"«إياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار" ترجمہ : جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔ (سنن ابی داؤد،ج 04،ص 297،المکتبۃ العصریۃ ،بیروت)

   دھوکے کے بارے میں اللہ رب العزت ارشادفرماتاہے ﴿ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ(۹)ترجمہ کنز الایمان:فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کو اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔(پارہ 01،سورۃ البقرۃ ،آیۃ 09)

   صحیح مسلم میں ہے :لیس منا من غشناترجمہ:وہ ہم میں سے نہیں جو ہمیں دھوکہ دے۔ (صحیح مسلم، جلد 1،صفحہ70 ،مطبوعہ کراچی)

    فیض القدیر میں ہے :”والغش ستر حال الشئ“یعنی دھوکے سے مراد کسی شی کا اصل حال چھپاناہے۔(فیض القدیر،جلد6،صفحہ240،مطبوعہ، بیروت)

   سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتےہیں:’’غدر و بد عہدی مطلقاً سب سے حرام ہے مسلم ہو یا کافر، ذمی ہو یا حربی، مستامن ہو یا غیر مستامن، اصلی ہو یا مرتد ۔ ‘‘(فتاوی رضویہ، جلد 14، صفحہ 139، رضا فاؤنڈیشن، لاهور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم