Jis Ke Haan Beta Ho Beti Na Ho Kya Us Ke Ghar Ka Khana Haram Hai ?

جس کے ہاں بیٹا ہو، بیٹی نہ ہو،کیا اس کے گھر کا کھانا حرام ہوتا ہے؟

مجیب:مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-2810

تاریخ اجراء:07ذوالحجۃالحرام1445 ھ/14جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں کراچی کا رہنے والا ہوں ،یہاں کافی لوگ کہتے ہیں کہ   جن کے ہاں بیٹا  ہو اور بیٹی نہ ہو تو ان کے گھر کا کھانا کھانا حرام ہے ،کیا یہ درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ان لوگوں کا ایسا کہنا درست نہیں ہےکیونکہ جب تک قرآن  و حدیث سے کسی چیز کی حرمت ثابت نہ ہو تو اس  وقت تک کسی چیز کو بلا وجہ حرام نہیں کہہ سکتے۔

   قرآن مجید میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا : وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هٰذَا حَلٰلٌ وَّ هٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَؕ(۱۱۶) ترجمہ کنزلایمان : اور نہ کہو اسے جو تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھو ، بےشک جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا۔(پارہ 14،سورۃ النحل     ،آیت  116)

   اس  آیت کےتحت تفسیر صراط الجنان میں ہے :"زمانہ جاہلیت کے لوگ اپنی طرف سے بعض چیزوں کو حلال ، بعض چیزوں کو حرام کرلیا کرتے تھے اور اس کی نسبت اللہ تعالی کی طرف کردیا کرتے تھے ،اس آیت میں اس کی ممانعت فرمائی گئی اور اس کو اللہ تعالی پر افتراء  فرمایا گیا اور افتر اء کرنے والوں کے بارے میں فرمایا گیا کہ بیشک جو اللہ تعالی پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ کامیاب نہ ہوں گے  آج کل  بھی لوگ اپنی طرف سے حلال چیز وں  کو حرام بتادیتے ہیں جیسے میلا د شریف کی  شیرینی ،فاتحہ ،گیارہویں ،عرس وغیرہ ایصال ِثواب کی چیزیں جن کی حرمت شریعت میں  وارد نہیں ہوئی انہیں اس آیت کے حکم سے ڈرنا چاہیے کہ ایسی چیزوں کی نسبت یہ کہہ دینا کہ یہ شرعا حرام ہیں ،اللہ تعالی پر افتراء کرنا ہے ۔" (تفسیر صراط الجنان ،جلد 05،صفحہ 397،مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   فتاوی  رضویہ میں ہے :"حرام وہ ہے جسے خدا اور رسول نے حرام فرمایا اور واجب وہ ہے جسے خدا  اور رسول نے  واجب کہا ،حکم دیا لیکن وہ چیزیں جن کا خدا اور رسول نے نہ حکم دیا نہ منع کیا وہ سب جائز ہیں انہیں حرام کہنے والا خدا اور رسول پر افتراء کرتا ہے ۔"(فتاوی رضویہ ،جلد 09،صفحہ  136، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم