Kachi Machli ( Fish ) Khana Kaisa Hai ?

کچی مچھلی کھانا کیسا ہے؟

مجیب: محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1813

تاریخ اجراء:23ذوالحجۃالحرام1444 ھ/12جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چائینیز ڈش (سوشی) میں کچی مچھلی کھائی جاتی ہے ، تو کیا کچی مچھلی کھانا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی اعتبار سے کچی مچھلی کھانا جائز ہے ، ہاں اگر صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہو تو اب اس  کا کھانا درست نہیں ہوگا ۔ اس لئے کہ شریعتِ مطہرہ کا اصول  یہ ہے کہ جب کسی حلال جانور کو شرعی طریقے پر ذبح کردیا جائے ، تو اس کا گوشت   صرف ذبح ہی سے حلا ل وطیب ہوجاتا ہے ، پکانا شرط نہیں ، چونکہ مچھلی کو ذبح نہیں کیا جاتا ،بغیرذبح کیے وہ حلال ہے لہذا اسے بھی بغیر پکائے کھانا جائزہے۔ ہاں جو خود بخود بغیرکسی سبب ظاہر کے دریا میں مرکر پانی کی سطح پرالٹ گئی  یا رکھے ہوئے بدبودار ہوجائے اس کا کھانا حلال  نہیں  ۔

   سنن ابی داؤد میں ہے” عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما ألقى البحر، أو جزر عنه فكلوه، وما مات فيه وطفا، فلا تأكلوه“ترجمہ:حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس کو دریا پھینک دے یا  اس سے پانی ہٹ جائے تو اسے کھالو اور جو دریا میں خودبخودبغیرکسی سبب ظاہرکے  مرکراوپر تیر جائے تو اسے نہ کھاؤ۔(سنن ابی داؤد،کتاب الاطعمۃ،ج 3،ص 358،حدیث 3815،المكتبة العصرية، بيروت)

   فتاوی عالمگیری میں ہے :”وأما حکمھا فطھارۃ المذبوح وحل أکلہ من المأ کول ۔“ ترجمہ :ذبح شرعی کا حکم یہ ہے کہ اس سے ذبیحہ   پاک ہوجاتا ہے ، اور اگر یہ جانور ماکول اللحم ہوتو اس کا گوشت کھانا بھی حلال ہوجاتا ہے ۔“ (فتاوی عالمگیری، جلد5، صفحہ 286، دار الفکر، بیروت )

   تحفۃ الملوک میں ہے” ولا يحل الطافي منه وهو الميت حتف أنفه“ترجمہ:طافی(جو خود بخود بغیرکسی سبب ظاہر کے دریا میں مرکر پانی کی سطح پرالٹ گئی  ) مچھلی کھانا حلال نہیں اور طافی سے مراد وہ مچھلی ہے جو طبعی موت مر جائے ۔(تحفۃ الملوک،ص 214، دار البشائر الإسلامية ، بيروت)

   النتف فی الفتاوی میں ہے” ويكره من السمك الطافي والمنتن“ترجمہ:طافی(جو خود بخود بغیرکسی سبب ظاہر کے دریا میں مرکر پانی کی سطح پرالٹ گئی  ) اور بدبودار مچھلی کھانا مکروہ ہے۔(النتف فی الفتاوی،باب الکراھیۃ، ص 810،دار الفرقان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم