Kala Libas Pehnne Ka Kya Hukum Hai ?

سیاہ لباس پہننے کا کیا حکم ہے ؟

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:06

تاریخ اجراء: 13شعبان المعظم1438ھ/10مئی2017ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ سیاہ رنگ کالباس پہننا شرعا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سیاہ کپڑے بطورِ سوگ پہنناناجائزوگناہ ہے سوائے عورت کے کہ وہ اپنے شوہرکی وفات کے غم میں صرف تین دن تک پہن سکتی ہے اورتین دن کے بعداس کے لئے بھی جائزنہیں ۔اوراگرسیاہ کپڑے بطورِسوگ یااظہارغم کے لئے نہ پہنے جائیں توجائزہے ،اس میں کوئی حرج نہیں ۔

   چنانچہ بطورِ سوگ سیاہ کپڑے پہننے کے ناجائزہونے کے بارے میں فتاوی عالمگیری میں ہے:’’ لایجوز صبغ الثیاب اسودتأسفاعلی المیت ‘‘ترجمہ:میت کے سوگ کے طورپرسیاہ رنگ کے کپڑے پہننا جائزنہیں ۔ (فتاوی عالمگیری،کتاب الکراھیۃ،الباب التاسع،ج5،ص333،مطبوعہ کوئٹہ)

   عورت کااپنے شوہرکی وفات کے غم میں تین دن تک سیاہ کپڑے پہننے کے جوازکے بارے میں علامہ عالم بن علاء الانصاری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :’’وفی الیتیمۃ سئل ابو الفضل عن المرأۃ یموت زوجھا او ابوھا اوغیرھا من الاقرباء فتصبغ ثوبھا اسود فی المتن فتلبسھا شھرین او ثلاثۃ او اربعۃ تأسفا علی المیت ھل تعذر فی ذلک ؟فقال: لا،وسئل عنھا علی بن احمد فقال : لاتعذر وھی آثمۃ فی ذلک الا الزوجۃ فی حق زوجھا فانھا تعذر الی ثلاثۃ ایام‘‘ترجمہ:اور ’’یتیمہ‘‘میں ہے کہ علامہ ابوالفضل سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا گیا جس کا شوہر یا والد یا کوئی اور رشتے دار فوت ہوگیا ،تو اس نے اپنے کپڑوں کوسیاہ رنگ سے رنگا اور متن میں ہے کہ دویا تین یا چار ماہ میت کے غم کی وجہ سے سیاہ کپڑے پہنے رہی ،تو کیا اس عورت کے لئے یہ جائز ہے؟ توانہوں نے فرمایا:نہیں اور علامہ علی بن احمد علیہ الرحمۃ سے یہی سوال پوچھاگیا(یعنی عورت کا میت کے غم میں سیاہ کپڑے پہننا)،تو انہوں نے فرمایاکہ اس عورت کے لئے (سیاہ کپڑے پہننا)جائز نہیں اور اگر پہنے گی توگنہگار ہوگی،مگر یہ کہ بیوی کہ جب اس کا شوہر فوت ہوجائے تو صرف تین دن تک پہن سکتی ہے۔(فتاوی تاتارخانیہ،کتاب الطلاق،ج4،ص55، مطبوعہ کراچی)

   اوراگرسیاہ لباس پہنناسوگ یاغم کے اظہارکے لئے نہ ہوتواس کے پہننے کے جوازکے بارے میں صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :’’اورسیاہ کپڑے غم ظاہر کرنے کیلئے نہ ہوں تو مطلقا  جائز ہیں ۔‘‘(بھارِ شریعت،ج2،ص244،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم