Khak e Shifa Kya Hai Aur Ise Istemal Karne Ka Kya Hukum Hai ?

خاکِ شفا کیا ہے اور اسے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-751

تاریخ اجراء:17جماد  ی الاوّل1444 ھ  /12دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   خاک شفاء کسے کہتے ہیں ؟اسےکھانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مدینہ  منورہ کی مبارک مٹی خاک شفاء کہلاتی ہے ، اس مٹی سے بطورتبرک تھوڑی سی مقدار چکھ لیناجائزہے اور اسے بطورِ تبرک وہاں سے لانا بھی جائز ہے البتہ عشاق کا یہ بھی انداز ہے کہ وہ مدینہ کی  چیز کو مدینہ سے جدا کرنا ،گوارا نہیں  کرتے ہیں لہٰذا جائز ہونے کے باوجو د وہاں کی خاک وغیرہ نہ لانا بہتر ہے۔

   حکیم الامت مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتےہیں :’’مدینہ پاک سےخاک شفا لانا اور اسے دواءً استعمال کرنا سنت مسلمین ہے، اس کا ماخذ یہ حدیث ہے کہ حضور نے فرمایا"تربۃ ارضنا یشفی سقیمنا" ہماری زمین مدینہ کی مٹی بیماروں کو شفا دیتی ہے بلکہ وہاں کا گرد و غبار اپنے منہ اور سینہ پر لے، یہ برص و جذام کے لیے بہت مفید ہے،مسجد نبوی خصوصًا روضہ مطہرہ کا غبار مؤمنوں کی آنکھوں کا سرمہ ہے اور عشاق کے زخمی دلوں کا مرہم۔(مرأۃ المناجیح ،جلد4،صفحہ 236،مکتبہ اسلامیہ،لاہور)

   فتاوی رضویہ میں ہے :”مٹی کھانا حرام ہے یعنی زیادہ کہ مضر ہے ،خاک شفاء شریف سے تبرکاً قدرے چکھ لینا جائزہے۔“(فتاوی رضویہ، ج4، ص727، رضافاؤنڈیشن )

   امیراہلسنت دامت برکاتہم العالیہ اس طرح کے سوال کے جواب میں ارشادفرماتے ہیں: ”بطور تبرک ”خاک مدینہ وطن میں لانا جائز ہے مگر مشورۃعرض ہے کہ نہ لائی جائے۔ خاتم المحدثین حضرت سیدنا شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: اکثر علما کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ زادھا اللہ شرفاوتعظیما کی خاک، اینٹ، ٹھیکری اور پتھر نہ اٹھائے۔ علمائے حنفیہ اور بعض شافعیہ رحمهم اللہ تعالی جائز بھی کہتے ہیں۔ بہر صورت اگر تحفہ (مثل کچل و پانی وغیرہ) جس سے اہل وطن کو خوشی ہو بے تکلف ہمراہ لے تو بہتر ہے۔ سفر سے اہل و عیال کے لیے تحفہ لانا صحیح خبر وں (یعنی حدیثوں) سے ثابت ہے ۔مدینہ منورہ زادھا اللہ شرفا و تعظیما  کی خاک، اینٹ ، ٹھیکری اور پتھر وغیرہ نہ اٹھانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ تمام چیزیں بھی سرور کائنات ، شاہ موجودات صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے محبت کرتی ہیں بلکہ ہر مقدس مقام سے نسبت رکھنے والے کنکر و پتھر وغیرہ اس مقام سے جدا ہونا گوارا نہیں کرتے جیسا کہ حنفیوں کے عظیم پیشوا حضرت سید نا علامہ علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الباری فرماتے ہیں: جمادات ( پتھر اور پہاڑ وغیرہ) کے انبیائے کرام عليهم الصلوة والسلام، اولیائے عظام رحمهم الله السلام اور اللہ عزوجل کے مطیع و فرمانبردار بندوں سے محبت کرنے کے وصف (یعنی خوبی) کا انکار نہیں کیا جاسکتا جیسا کہ کھجور کا تنا سر کار عالی و قار صلی الله تعالی علیہ والہ وسلم کے فراق (یعنی جدائی  میں رویا یہاں تک کہ لوگوں نے اس کے رونے کی آواز بھی سنی۔ اسی طرح مکہ مکرمہ زادھااللہ شرفا و تعظیما  کا ایک  پتھرسرکار علیہ الصلوۃ السلام پر وحی نازل ہونے سے پہلے سلام پیش کیا کر تا تھا۔ حضرت سید نا علامہ طیبی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: احد پہاڑ اور مدینہ منورہ زادھا اللہ شرفا و تعظیماکے تمام اجزاء سرکار علیہ الصلوۃ والسلام سے محبت کرتے ہیں اور آپ علیہ الصلوۃ والسلام سے جدا ہونے کی صورت میں آپ کی ملاقات کے لیے گریہ کرتے ہیں یہ ایسی بات ہے کہ جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا، لہذا جائز ہونے کے باوجو د مقامات مقدسہ کی خاک اور کنکر وغیرہ تبرکات نہ اٹھائے جائیں یہی بہتر ہے۔(سفر مدینہ کے متعلق سوال جواب،ص 2 تا 4،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم