Khawab ki haqiqat is ke ahkam aur khawab ki aqsam ?

خواب کی حقیقت اس کے احکام اور خواب کی اقسام ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-707

تاریخ اجراء: 29ربیع الثانی 1444  ھ/25نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اسلام میں خواب کی کیا حقیقت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خواب چار قسم کے ہوتے ہیں۔

   1۔ جاگتے میں جو خیالات ذہن پرغالب ہوں نیند میں اسی کی مثل دیکھے،یہ بے معنیٰ خواب ہے۔

   2۔وہ خواب کہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہےاوراکثر ڈراؤنا ہوتاہے،ایساخواب دیکھے،تو بائیں طرف تین بار تھوکےاور اعوذباللہ  پڑھے،بہتر یہ ہے کہ وضو کرکے دو رکعت نفل پڑھے۔

   3۔فرشتے کی جانب سے القا ،اس سے ماضی حال یا مستقبل کی باتیں ظاہر ہوتیں ہیں ،اس طرح کے خواب عام طور پرمخفی ہوتے ہیں اور ان کی تعبیر کی حاجت پڑتی ہے۔

   4۔ وہ خواب  جو اللہ تعالیٰ بلا واسطہ خود القا فرمائے ،یہ واضح ہوتا ہے اس میں  تعبیر کی حاجت نہیں ہوتی۔

   امامِ اہلِ سنّت،مجدد دین و ملت ،الشاہ  امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے جب خواب کی حقیقت کے متعلق سوال ہوا کہ خواب کیاچیز ہے؟تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا:” خواب چار قسم ہے : ایک حدیثِ نفس کہ دن میں جو خیالات قلب پر غالب رہے جب سویا اور اس طرف سے حواس معطلہوئے عالمِ مثال بقدرِ استعداد منکشف ہوا انہیں تخیلات کی شکلیں سامنے آئیں یہ خواب مہمل و بے معنی ہے اور اس میں داخل ہے وہ جو کسی خلط کے غلبہ اس کے مناسبات نظر آتے ہیں مثلاً صفراوی آگ دیکھے بلغمی پانی۔دوسرا خواب : القائے شیطان ہے اور وہ اکثر وحشت ناک ہوتا ہے شیطان آدمی کو ڈراتا یا خواب میں اس کے ساتھ کھیلتا ہے ، اس کوفرمایا کہ کسی سے ذکر نہ کرو کہ تمہیں ضرر نہ دے۔ ایسا خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوک دے اور اَعُوذُ پڑھے اور بہتر یہ ہے کہ وُضو کرکے دو رکعت نفل پڑھے۔تیسرا خواب : القائے فرشتہ ہوتا ہے اس سے گزشتہ و موجودہ و آئندہ غیب ظاہر ہوتے ہیں مگر اکثر پردۂ تاویل قریب یا بعید میں ، ولہٰذا محتاجِ تعبیر ہوتا ہے۔چوتھا خواب : کہ ربّ العزّۃ بلاواسطہ القا فرمائے وہ صاف صریح ہوتا ہے اور احتیاجِ تعبیر سے بری۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاویٰ رضویہ،جلد29،صفحہ87،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم