Kisi Ki Wafat Ke Baad Us Ke Zinda Hone Ki Dua Karna

کسی کی وفات کے بعد اس کے زندہ ہونے کی دعا کرنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1894

تاریخ اجراء:27محرم الحرام1445ھ/15اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید اپنے ایک عزیز کے انتقال کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہے وہ اکثر اللہ تعالٰی سے یہ دعا کرتا ہے کہ اللہ ا س کے اس عزیز کو  پھر سے زندہ کردے اور کہتا ہےکہ اللہ تعالٰی نے اپنے انبیاء اور اولیاء کے ہاتھوں کئی مردہ لوگوں کو زندہ کیا ہے  تو میں بھی اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ میرے عزیز کو زندہ کردے۔ کیا زید کا ایسی دعا کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی عام شخص کا اس طرح  دعاکرناجائز نہیں کیونکہ  مردہ زندہ ہونے کی دعا محال عادی  ہےاورمحال عادی کی دعا کرنا ممنوع ہے۔ البتہ اس طرح خوارق عادات(یعنی وہ غیرمعمولی وحیرت انگیز افعال جو عام انسانی طاقت سے بالاترہوں ) انبیاء کرام علیھم الصلوۃ و السلام  سے بطورمعجزہ اوراولیاء کرام رحمھم اللہ تعالی  سے بطورکرامت ثابت ہیں جو یہ  حضرات لوگوں پر اللہ عزوجل  کی حجت قائم کرنے اور تبلیغ و ارشاد کے وقت ظاہر کرتے ہیں ،تاریخ میں ہمیں ایسے جو واقعات ملتےہیں وہ اسی قبیل سے ہیں ۔ جبکہ عام لوگوں  کا  اس طرح کی دعا مانگنا اپنی حدود و مرتبہ سے تجاوز کرنا ہے  اور جہالت وحماقت  میں پڑناہے۔ علامہ ابن عابدین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:”من المحرم أن يسأل المستحيلات العادية وليس نبيا ولا وليا في الحال: كسؤال الاستغناء عن التنفس في الهواء ليأمن الاختناق، أو العافية من المرض أبد الدهر لينتفع بقواه وحواسه أبدا. إذا دلت العادة على استحالة ذلك، أو ولدا من غير جماع، أو ثمارا من غير أشجار“ترجمہ: کسی شخص کامحال عادی کی دعا کرنا حرام ہے جبکہ  دعا مانگتے وقت وہ نبی یا ولی نہ ہو، جیسے ہوا  میں سانس لینے سے  غنی ہوجانے کی دعا کرنا  تاکہ اس کا گلہ نہ گھٹے  یا  ہمیشہ کے لیے مرض سے عافیت کی دعا کرنا تاکہ اپنے قوی اور حواس سے ہمیشہ منتفع ہوتا رہے، جبکہ عادت ان اشیاء کے محال ہونے پر دال ہے، یا بغیر جماع کے اولاد ہونے یا بغیر درخت کے پھلوں کے حصول کی دعا کرنا۔(الدر المختار ورد المحتارج1،ص522،دار الفکر ، بیروت)

   امام اہل سنت فرماتے ہیں:”اگر چہ محال عقلی کے سوا کہ اصلاً صلاحیتِ قدرت نہیں رکھتا  سب کچھ زیرِ قدرت الٰہیہ داخل ہے۔ مگر خلافِ عادت بات کی خواستگاری (درخواست) صرف حضراتِ انبیاء و اولیاء علیھم الصلاۃ والسلام کو وقتِ اظہارِ معجزہ و کرامت بغرضِ  ارشادِ و ہدایت  و اتمام  حجت(لوگوں کی ہدایت اور ان پر حجت قائم کرنے کےلیے) باذن اللہ تعالٰی جائز ہے۔ اوروں کا عالم ِ اسباب میں ہو کر ایسی بات مانگنا اپنی حد سے بڑھنا  اور جہل و سفاہت میں پڑنا ہے ۔ (کباسط کفیہ الی الماء لیبلغ فاہ وما ھو ببالغہ) جیسے کوئی اپنے ہاتھ پھیلائے بیٹھا ہے کہ پانی خود اس کے منہ میں پہنچ جائے اور ہرگز  نہ پہنچے گا۔“(فضائل دعا،ص 175، 176، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مردہ زندہ کرنا خوارقِ عادت ہے ، چنانچہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:” مُردہ زندہ کرنا، مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو شِفا دینا،مشرق سے مغرب تک ساری زمین ایک قدم میں طے کرجانا، غرض تمام خَوارقِ عادات اولیاء سے ممکن ہیں۔“(بہار شریعت،ج1،ص269، 270،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم