Kya Bari Aur Choti Gardan Wali Dono Tarah Ki Batakh Halal Hai ?

کیا بڑی اور چھوٹی گردن والی دونوں طرح كی بطخ حلال ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12956

تاریخ اجراء: 01 صفر المظفر1445 ھ/19اگست 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بطخ حلال ہے؟ میری معلومات کے مطابق ایک بطخ بڑی گردن والی ہوتی ہے جبکہ بطخ کی دوسری قسم چھوٹی گردن والی ہوتی ہے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ دونوں قسم کی بطخ حلال ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانینِ شرعیہ کے مطابق جو پرندہ اپنے پنجوں سے شکار نہ کرتا ہو، وہ حلال ہے۔  بطخ پنجوں سے شکار کرنے والے پرندوں میں سے نہیں ہے لہٰذا بطخ بالاجماع حلال ہے خواہ بڑی گردن والی بطخ ہو یا چھوٹی گردن والی، بہر صورت بطخ کو ذبحِ شرعی کے بعد کھایا جاسکتا ہے۔

    یہودیوں کی مذمت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ ۚ-وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُوْمَهُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُوْرُهُمَاۤ اَوِ الْحَوَایَاۤ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ؕ- ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِبَغْیِهِمْ ترجمہ کنز الایمان: اور یہودیوں پر ہم نے حرام کیا ہر ناخن والا جانور  اور گائے اور بکری کی چربی ان پر حرام کی مگر جو اُن کی پیٹھ میں لگی ہو یا آنت میں یا ہڈی سے ملی ہو ہم نے یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا۔(القرآن الکریم،پارہ08،سورۃ الانعام، آیت:146)

   اس آیتِ مبارکہ کے تحت صدر الافاضل مولانا مفتی نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ  فر ماتے ہیں:”یہود اپنی سرکشی کے باعث ان چیزوں سے محروم کئے گئے لہذا یہ چیزیں ان پر حرام ر ہیں اور ہماری شریعت میں گائے بکری کی چربی اور اُونٹ اور بط (بطخ) اور شتر مرغ حلال ہیں ، اسی پر صحابہ اور تابعین کا اِجماع ہے۔(تفسیر خزائن العرفان، ص 280، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مذکورہ بالا آیتِ مبارک کے تحت  تفسیرات احمدیہ میں ہے:’’قد تقرر فی شریعۃ نبینا علیہ السلام حلیۃ شحوم البقر و الغنم و حلیۃ الابل و البط و النعامۃ باجماع الصحابۃ و التابعین‘‘ترجمہ:’’تحقیق ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شریعت مطہرہ میں گائےاوربھیڑبکری کی چربی حلال ہےاوراونٹ،بطخ اورشترمرغ کےحلال ہونےپرحضرات صحابہ کرام اورتابعین عظام علیہم الرحمۃ والرضوان کااجماع ہے۔(تفسیرات احمدیہ، ص379 ، مطبوعہ بیروت)

   بطخ کے بالاجماع حلال ہونے پر فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے: ”و ما لا مخلب لہ من الطیر والمستائنس منہ کالدجاج و البط و المتوحش  کالحمام ۔۔۔ حلال بالاجماع کذا فی البدائع اورجن پرندوں کے شکارکرنے والے پنجے نہیں ہوتے تو ان میں سے پالتو جیسےمرغی،بطخ اور وحشی جیسے کبوتر بالاجماع حلال ہیں ،  اسی طرح بدائع میں ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری،ج05،ص 289،مطبوعہ بیروت)

   تحفۃ الفقہاء  میں ہے:”أما المستانس من الطیور کالدجاج و البط و الاوز فیحل باجماع الامۃ۔“ یعنی پالتو پرندے جیسے مرغی، بطخ اور مرغابی، باجماعِ امت حلال ہیں۔(تحفۃ الفقھاء،ج03،ص65،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

   جوہرۃ النیرۃ میں ہے:”أما الدجاج فلا بأس بأكله بإجماع العلماء۔ وكذا البط الكسكري في حكم الدجاج۔ ترجمہ: بہر حال مرغی کھانے میں کوئی حرج نہیں اسی پر علماء کا اجماع ہے۔ اسی طرح گھریلو بطخ بھی مرغی ہی کے حکم میں ہے۔ (الجوهرة النيرة، کتاب الصید و الذبائح، ج 02، ص 185-184، مطبوعہ المطبعة الخيرية)

   البنایۃ شرح الھدایۃ میں ہے:وفي بعض نسخ القدوري البط الكسكري، وهو المنسوب إلى كسكر، ناحية من نواحي بغداد، والمراد الأهلي۔“یعنی قدوری کے بعض نسخوں میں "البط الکسکری " کے الفاظ آئے ہیں یہ کسکر کی جانب منسوب ہے جو کہ بغداد کا نواحی علاقہ ہے اس سے مراد پالتو بطخ ہے۔(البناية شرح الهداية، کتاب الصید و الذبائح، ج 04، ص 401، دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم