Kya Mard Copper Ki Anguthi Phen Sakta Hai ?

کیا مرد تانبے (Copper) کی انگوٹھی پہن سکتا ہے؟؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12383

تاریخ اجراء:        02صفر المظفر1444 ھ/30اگست2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا مرد تانبے (Copper) کی انگوٹھی پہن سکتا ہے؟؟ حوالے کے ساتھ رہنمائی فرمائیں۔ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مردکو چاندی کی صرف ایک انگوٹھی پہننے کی اجازت ہے جس کا وزن ساڑھے چار ماشے (یعنی چار گرام 374ملی گرام) سے کم ہواور اس میں نگینہ بھی ایک  ہو۔ اس کے علاوہ چاندی کی ایک سے زیادہ انگوٹھیاں پہننا یا چاندی کے علاوہ اور  کسی بھی دھات کی انگوٹھی پہننا مرد کے لیے جائز نہیں، لہذا مرد کے لیے تانبے (Copper) کی انگوٹھی پہننا بھی ناجائز و حرام ہے، اس سے بچنا لازم و ضروری ہے۔

   مرد کے لیے چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی انگوٹھی  پہننے کی مذمت "سنن ابی داؤد" کی حدیثِ پاک میں کچھ یوں مذکور ہے:”أن رجلا جاء إلى النبى صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من شَبَه فقال له "ما لى أجد منك ريح الأصنام" فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال "ما لى أرى عليك حلية أهل النار "۔  فطرحه فقال يا رسول الله من أى شىء أتخذه قال" اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالاً"“ترجمہ:” ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں   پیتل کی انگوٹھی پہن کر حاضر ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے  فرمایا: کیا بات ہے کہ تم سے بُت کی بُو آتی ہے؟ اس نے وہ انگوٹھی پھینک دی ۔ پھر آیا تو اس کے پاس لوہے کی انگوٹھی تھی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے  فرمایا: مجھے کیا ہوا کہ تم پر دوزخیوں کا زیور دیکھتا ہوں  اس نے وہ بھی پھینک دی۔  پھر عرض کیا یارسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ فرمایا: چاندی کی انگوٹھی بناؤ  اور اس کی چاندی ایک مثقال پوری نہ کرو۔ “  (سنن أبي داود، کتاب الخاتم، حدیث 4223،ج 04،ص 144، دار الكتاب العربي، بيروت)

   اس حدیثِ مبارک کے تحت مرقاۃ المفاتیح میں ہے : ”(خاتم من شَبَه) : بفتح الشين المعجمة والموحدة شيء يشبه الصفر، وبالفارسية " يقال له: بربخ سمي به لشبهه بالذهب لوناً۔“ترجمہ: ”"شبہ" شین اور باء کے فتحہ کے ساتھ ہے اس سے مراد ایسی چیز جو تانبے کے مشابہ ہو اور فارسی میں اسے "بربخ "کہا جاتا ہے اس کا نام "شبہ" اس لیے رکھا گیا ہے کہ یہ رنگت میں سونے کے مشابہ ہوتی ہے۔ “(مرقاۃ المفاتیح، باب الخاتم، ج 08، ص 276، مطبوعہ ملتان)

   تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:” ولایتختّم الا بالفضّۃ لحصول الاستغناء بھا فیحرم بغیرھا کحجر ۔۔ وذھب  وحدید وصفر ورصاص وزجاج وغیرھا“ یعنی  مرد صرف چاندی کی انگوٹھی پہن سکتا ہے کیونکہ اسی سے حاجت پوری ہو جاتی ہے لہذا اس کے علاوہ مثلا پتھر ، سونے ، لوہے ، پیتل ، جست اور شیشے وغیرہ کی انگوٹھی حرام ہیں ۔

   اس عبارت کے تحت فتاوٰی شامی میں ہے:”ان التختّم بالذھب والحدید والصفر حرام“یعنی دوسری دھاتوں یعنی سونے،لوہے اورپیتل کی انگوٹھی پہننا حرام ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار،ج09،ص594-592،مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً و ملخصاً)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”سونے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگرچہ ایک تار کی ہو یا ساڑھے چار ماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یا کئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں  کو حرام  و ناجائز ہیں ۔(فتاوٰی رضویہ، ج 07، ص 307، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہارِ شریعت میں اس حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں:”مرد کو زیور پہننا مطلقاًحرام ہے صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہےجو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چارماشہ سے کم ہواور سونے کی انگوٹھی بھی حرام ہے۔۔۔انگوٹھی صرف چاندی ہی کی پہنی جاسکتی ہے دوسری دھاتوں کی انگوٹھی پہننا حرام ہے مثلاً لوہا،پیتل،تانبا،جست وغیرہا۔(بہار شریعت،ج03،ص426، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم