Kya Mard Ke Liye Zakhm Par Mehndi Lagana Hadees Se Sabit Hai ?

کیا مرد  کے لیے  زخم  پر مہندی لگانا حدیث سے ثابت ہے؟

مجیب:مفتی ابوالحسن محمد ھاشم خان عطاری

فتوی نمبر:40

تاریخ اجراء: 13جمادی الاول1442ھ29دسمبر2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے  میں کہ مرد کا ہتھیلی اور تلووں پرمہندی لگانا ، جائز ہے یا نہیں کیونکہ میں نے  کسی سے یہ حدیث سنی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو جب زخم ہوتا تو آپ اس پر مہندی لگایا کرتے تھے کیا ایسی کوئی حدیث موجود ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کا ہتھیلی یاتلووں بلکہ صرف ناخنوں پرمہندی لگانا بھی عورتوں سے مشابہت کی بنا پر ناجائز و حرام ہےسوائے شرعی عذر کے جیسے زخم وغیرہ پر لگاناتاکہ اس کی ٹھنڈک سے زخم کی حرارت میں کمی آئےاورسوال میں مذکور حدیثِ پاک جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ میں درج ذیل الفاظ سے مذکور ہےاور اس کا محمل یہی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مہندی بوجہ عذر لگائی نہ کہ بطورزیب و زینت،اور یاد رہے کہ یہ عذرہمارے حق میں تب ہی متحقق(ثابت) ہوگا جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیززخم پر لگانے کے لیے نہ ہواورنہ کوئی ایسی چیز ہو جس کے ساتھ مل کرمہندی کا رنگ زائل ہوجائےاور فقط دوا والا کام کرے،اورمحض ضرورت کی بناپربھی مہندی لگانا بطور دوااورعلاج ہی ہو، زیب وزینت اورآرائش مقصود نہ ہو،اور ہمارے ہاں عموماً زخم پر لگانے کے لیے دوائی باآسانی مل جاتی ہے لہذاموجودہ صورتحال میں مہندی زخم پر لگانے کی بھی شرعاً اجازت نہیں۔

   صحیح بخاری میں عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲتعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’لعن ﷲ المتشبھین من الرجال بالنساءوالمتشابھات من النساء بالرجال ‘ترجمہ:اﷲ نے اُن مردوں پرجوعورتوں سےاوراُن عورتوں پرجومردوں سے مشابہت اختیار کریں لعنت فرمائی ہے۔ (صحیح البخاری، کتاب اللباس ،باب المتشبھین الخ  ،ج2،ص874،   مطبوعہ کراچی)

   سنن ابی داؤد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ’’أن النبي صلى الله عليه وسلم أتي بمخنث قد خضب يديه ورجليه بالحناء،فقال النبي صلى الله عليه وسلم:’’ما بال هذا؟‘‘ فقيل : يا رسول الله،يتشبه بالنساء،فأمربه فنفي إلى النقيع ‘‘ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت ميں ايک مخنَّث (یعنی ہيجڑے ) کو لايا گيا، اس نے اپنے ہاتھ پاؤں مہندی سے رنگے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا:’’اس کا کيا معاملہ ہے؟‘‘ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی :يہ عورتوں کی مشابہت اختيار کرتاہے۔ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نےاسےجلا وطن کرنے کا حکم ارشاد فرمايا تو اُسےنقيع(مدینے سے دورایک مقام) کی طرف جلا وطن کر دیا گیا۔(سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب في الحكم في المخنثين ،ج4،ص282، حدیث4928،بیروت)

   ملا علی قاری علیہ رحمۃ الباری مذکورہ حدیث پاک کو اپنی مشکوۃ کی شرح مرقاۃ المفاتیح میں ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:’’ففي شرعة الإسلام الحناء سنة للنساء، ويكره لغيرهن من الرجال إلا أن يكون لعذر لأنه تشبه بهن‘‘ترجمہ:(کتاب بنام )شرعۃ الاسلام میں ہے:مہندی لگانا عورتوں کے لئے سنت ہے اور ان کے علاوہ مردوں کے لئے مکروہ ہے مگرجبکہ کوئی عذر ہو (توپھر اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہے اور مکروہ ہونے کی وجہ یہ ہے )کیونکہ اس میں عورتوں سے مشابہت ہے۔  (مرقاۃ المفاتیح،ج8،ص279،مطبوعہ کوئٹہ)

   سنن ابن ماجہ میں ہے:حضرت علی بن عبید اللہ اپنی دادی حضرت سلمی سے روایت کرتے ہیں آپ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں’’كان لا يصيب النبي صلى الله عليه وسلم، قرحة، ولا شوكة، إلا وضع عليه الحناء ‘‘ ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو جب بھی کوئی زخم یاکانٹالگتا تو اس پر مہندی رکھی جاتی تھی۔ (سنن ابن ماجہ،کتاب الطب،باب الحناء،ج2،ص1158،حدیث3502،دار إحياء الكتب العربية)

   جامع ترمذی میں حضرت سلمی ہی سے روایت ہے اور آپ رضی اللہ تعالی عنہاحضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کیا کرتی تھیں آپ فرماتی ہیں:’’ما كان يكون برسول الله صلى الله عليه وسلم قرحة ولا نكبة إلا أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أضع عليها الحناء‘‘ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو جب بھی کوئی زخم یاخراش لگتی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم مجھے حکم فرماتے کہ میں اس پر مہندی رکھوں۔

(جامع ترمذی،کتاب الطب،باب ماجاء فی التداوی بالحناء،ج4،ص392،حدیث2054،مطبوعہ مصر)

   علامہ عینی البنایہ شرح ہدایہ میں جامع ترمذی کی مذکورہ حدیثِ پاک نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :’’وبالخضاب جاءت السنة ولكن إذا لم يكن لقصد الزينة بل لحاجة أخرى يدل عليه ما رويناه عن الترمذي‘‘ ترجمہ:اور مہندی لگانے پر حدیث وارد ہے اور یہ تب ہے جب اس سے زینت کا قصد نہ ہو بلکہ دوسرے عذر کی بنا پرہو اس پر وہ روایت دلالت کر رہی ہے جو ہم نے ترمذی سے روایت کی ۔(البنایہ شرح الھدایہ،ج4، ص72، دار الكتب العلمية ،بيروت)

   اور مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الرحمن اپنی مشکوۃ کی شرح مراٰۃ المناجیح میں جامع ترمذی کی مذکورہ حدیث نقل کرنے کے بعد زخم پر مہندی لگانے کی حکمت لکھتے ہوئے ارشادفرماتے ہیں’’ تاکہ مہندی کی ٹھنڈک سے زخم کی گرمی ہلکی پڑ جاوے اور درد میں خفت ہو۔‘‘(مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح،ج6،ص380)

   مکروہ اور عذر کی وضاحت کرتے ہوئے سیدی اعلی حضرت فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:’’مرد کو ہتھیلی یاتلوے بلکہ صرف ناخنوں ہی میں مہندی لگانی حرام ہے کہ عورتوں سے تشبّہ ہے۔ شرعۃ الاسلام ومرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے:’’الحناء سنّۃ للنساء ویکرہ لغیرھن من الرجال الا ان یکون لعذر لانہ تشبہ بھن‘‘ترجمہ:شرعۃ الاسلام میں ہے :مہندی لگانا عورتوں کے لئے سنت ہے اور ان کے علاوہ مردوں کے لئے مکروہ ہے مگرجبکہ کوئی عذر ہو (توپھر اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہےاور مکروہ ہونے کی وجہ یہ ہے )کیونکہ اس میں عورتوں سے مشابہت ہے۔’’اقول:والکراھۃ تحریمیۃ للحدیث المار لعن ﷲ المتشبھین من الرجال بالنساء فصح التحریم ثم الاطلاق شمل الاظفار،اقول:وفیہ نص الحدیث المار لوکنت امرأۃ لغیرت اظفارک بالحناء‘‘(میں کہتاہوں) کہ یہ کراہت تحریمی ہے گزشتہ حدیث پاک کی وجہ سے کہ جس میں یہ آیا ہے کہ اﷲتعالٰی نے ان مردوں پرلعنت فرمائی جو عورتوں سے مشابہت اختیارکریں،لہٰذاتحریم یعنی کراہت تحریمی صحیح ہوئی۔اور اطلاق (الفاظِ حدیث) ناخنوں کوبھی شامل ہے۔(میں کہتاہوں)اس میں بھی گزشتہ حدیث کی صراحت موجود ہے(حدیث: اگرتُوعورت ہوتی توضرور اپنے سفیدناخنوں کومہندی لگاکرتبدیل کردیتی)۔اما ثنیا العذر فاقول ھذا اذا لم یقم شیئ مقامہ ولاصلح ترکیبہ مع شیئ ینفی لونہ واستعمل لاعلی وجہ تقع بہ الزینۃ۔رہاعذر کااستثناء کرنا، تو اس کے متعلق میری صوابدید یہ ہے کہ (عذر اس وقت تسلیم کیاجائے گا کہ) جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیزنہ ہو، نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جو اس کے رنگ کوزائل کردے۔ اور مہندی دوااورعلاج  کے طور پراستعمال کرے نہ کہ زینت کے طور پر۔(فتاوی رضویہ،ج24،ص542،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم