Kya Musalman Aurat Ka Saree Pehnna Jaiz Hai ?

کیا مسلمان عورت ساڑھی پہن سکتی ہے ؟

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1321

تاریخ اجراء:       15جمادی الاولیٰ1444 ھ/11دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شادی میں ساڑھی جوکہ غیرمسلموں کاپہناواہے،اسلامی بہن پہن سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ساڑھیاں عموماً تنگ ہوتی ہیں اور ان کے پہننے سے بے پردگی ہوتی ہے یعنی  اعضائے ستر مثلاً پیٹ، کمر وغیرہ ظاہر ہوتے ہیں اوراسی حالت میں غیرمحارم کے سامنے جاناہوتاہے، جو کہ ناجائز و حرام ہے۔اسی طرح اگرکسی مقام پروہ صرف غیرمسلموں کاشعار(علامت)ہوکہ اسے وہاں صرف غیرمسلم عورتیں ہی پہنتی ہوں تووہاں مسلمان عورت کوساڑھی پہنناناجائزوحرام ہوگا۔

   ہاں اگرساڑھی ایسی ہو کہ  بے پردگی نہ ہو اوروہاں پروہ صرف غیرمسلم عورتوں کے ساتھ خاص نہ ہوبلکہ مسلمان عورتیں بھی اسے  استعمال کرتی ہوں تووہاں پردے کے قابل ساڑھی  پہننا،جائز ہوگا۔

   اوروہ علاقےجہاں ساڑھی خاص غیرمسلم عورتیں ہی پہنتی ہوں،وہاں ساڑھی پہنناغیرمسلموں کےساتھ مشابہت کی بناپر بھی منع ہوگا۔

   فتاوی فیض رسول میں ہے:"ساڑی اگر اس طرح پہنی جائے کہ بے پردگی نہ ہو تو جائزاور بے پردگی ہو تو ناجائز۔"

(فتاویٰ فیض الرسول ،ج 2 ص601،مطبوعہ:شبیربرادرز)

   فتاوی امجدیہ میں ہے:"لہنگا خاص کر ہندؤں کی عورتیں پہنتی ہیں اور ساڑیاں بھی اس ملک میں صرف ہندو عورتیں باندھتی ہیں اور ہندو مسلمان عورتوں میں اسی لباس کا فرق ہے کہ پاجامہ پہنے ہو تو معلوم ہوگا کہ مسلمان ہے اور لہنگا ساڑی، باندھے ہو تو ہندو سمجھتے ہیں لہٰذا مسلمان عورتوں کو ہرگز کفار کے یہ لباس پہننے نہ چاہئے"(فتاوی امجدیہ،ج4، ص 144،مطبوعہ:مکتبہ رضویہ )

   اس کےتحت حاشیہ میں مفتی آل مصطفی مصباحی صاحب  علیہ الرحمۃ فرماتےہیں:" بہت سے علاقوں میں مسلم عورتیں ساڑیاں نہیں پہنتیں شلوار و قمیص پہنتی ہیں جیسے یو پی کے اکثر اضلاع میں یہاں لہنگا اور ساڑیاں غیر مسلم عورتیں پہنتی ہیں۔لیکن ہندوستان کے بہت سے علاقوں میں ساڑیاں اور لہنگا مسلم عورتوں کا بھی لباس ہے جیسے بہار، بنگال،تامل،ناڈو ،کرناٹک وغیرہ کے عام شہروں، دیہاتوں میں یہ لباس مسلم اور غیر مسلم عورتوں میں مشترک ہے یہاں  محض ساڑی پہننے کی وجہ سے کوئی یہ نہیں سمجھتا کہ یہ غیر مسلم عورت ہے اور نہ ہی اسے کوئی لباس کفار خیال کرتا ہے اور حکم ممانعت کی علت غیر مسلم کے شعار خاص سے تشبہ پر ہے ،لہٰذا جہاں ساڑیاں صرف ہندو کا لباس مانی جاتی ہیں مسلم عورتوں کو پہننا مکروہ و ممنوع و گناہ ہوگا لیکن جن علاقوں میں یہ مسلمان کا بھی لباس ہے وہاں پہننا ممنوع نہ ہوگا جائز ہوگا۔"(حاشیہ فتاوی امجدیہ،ج4،ص144 .145،مطبوعہ:مکتبہ رضویہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم