Kya Waiter Ko Tip Ki Raqam Tamam Staff Mein Taqseem Karna Zaroori Hai ?

کیا ویٹر کو ٹپ کی رقم تمام اسٹاف میں تقسیم کرنا ضروری ہے ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1411

تاریخ اجراء:       26رجب المرجب1444 ھ/18فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں ہوٹل میں کام کرتا ہوں، کئی دفعہ کسٹمر پیسے دےجاتے ہیں اور کچھ دیتےہیں کہ یہ تمہارےلئے ہے بعض دفعہ نہیں کہتے، لیکن  غالب گمان یہ ہوتا ہےکہ جس نے کھانا کھلایا ہےیہ اسی کےلئے ہے  اور بعض اوقات کسٹمر جب بڑی رقم دیتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ پورے سٹاف میں تقسیم کرلینا دوسری طرف سٹاف میں یہ طے ہےکہ رقم تھوری ہو یا زیادہ سب میں تقسیم ہونی چاہئے، اب ایسی صورت میں اگرکوئی کسٹمر یہ کہہ کر رقم دے کہ یہ تمہارے لئے ہے تو ایسی صورت میں بھی اس رقم کو پورے سٹاف میں تقسیم کرنا ضرروی ہے یا خاص ایک بندےکی وہ رقم ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسی چیزوں میں جب صراحت موجود نہ ہو تو عرف پر دار ومدار ہوتا ہے  اور صراحت ہو تو عرف کا لحاظ نہیں ہوتا ، بلکہ جو کہا گیا ہے اس کا اعتبار ہوتا ہے۔لہذاجہاں صراحت نہ ہوتوجیساعرف ہواسی کااعتبارہوگا،ایسی صورت میں اگروہاں کا عرف ہوکہ وہ سب کے لیےدی جاتی ہے توسب میں تقسیم کی جائے گی اوراگروہاں کاعرف ہوکہ وہ خاص اسی کے لیے ہے ،جسےدی گئی توصرف اسی کی ہوگی ،دوسروں کااس میں حق نہیں ہوگا۔ اور ہمارے ہاں عرف یہ ہے کہ جو چیز یا رقم ہوٹل کے گارڈ یا خادم وغیرہ کو دی جاتی ہےوہ اسی کےلئے ہوتی ہے، دوسرے ملازمین کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ لہذا جو چیز آپ کو یا کسی اور ملازم کو دی جائے اور ساتھ یہ نہ کہا جائے کہ یہ سب کےلئے ہے تو وہ خاص اس ملازم کی ہوگی جس کو دی گئی ہے،دوسروں کااس میں کوئی حق نہیں اورنہ کوئی زبردستی اس سے لے سکتاہے ۔اورملازمین نے اگرآپس میں معاہدہ کررکھاہوکہ جسے بھی رقم ملے گی وہ سب میں تقسیم کرے گاتویہ معاہدہ بھی درست نہیں اوراس کی وجہ سے دوسروں کااس میں حق بھی ثابت نہیں ہوگا۔

   اور اگر صراحتا کہہ دیا جائے کہ سب کےلئے ہے تو اگرچہ کتنی ہی تھوڑی کیوں نہ ہو سب کو ا س میں سے حصہ دینا پڑےگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم