Kya Ye Bad Dua Hai Ke Khuda Aap Ko Gham Se Bachaye ?

کیا یہ بد دعا ہے کہ خدا آپ کو غم سے بچائے ؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1443

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا یہ جملہ ”اگرآپ کو یہ دعا دے دی جائےکہ خدا آپ کو غم سے بچائے، تو یہ دعا نہیں بددعا ہوگی“ کہہ سکتے ہیں ؟کیونکہ یوں  بھی کہا جاتا ہے کہ غم نہ ملے تو بندہ اللہ سے دور ہوجاتاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں مذکور جملہ درست نہیں ہے کیونکہ غم سے  بچنے کی دعا دینا بالکل درست ہے اور یہ کوئی بد دعا نہیں بلکہ خود نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم غم سے پناہ کی دعا مانگا کرتے تھے ،اور  یہ ضروری نہیں کہ اگر کسی کی زندگی میں غم نہ ہوتو وہ اللہ تعالی سے دور ہے یا اللہ تعالی اس سے ر اضی نہیں ۔

   سنن نسائی میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، فرمایا: كان لرسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم دعوات لا يدعهن:اللهم إني اعوذ بك من الهم والحزن، والعجز والكسل، والبخل والجبن، والدين وغلبة الرجال ‘‘  یعنی نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کچھ دعاؤں کو کبھی ترک نہ فرماتے (انہی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ تھی )،اے اللہ میں میں فکر و سوچ اور غم سے، عاجزی و کاہلی سے، کنجوسی و بزدلی سے، قرض سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔(سنن النسائی،حدیث :5450، صفحہ 727، مطبوعہ:ریاض)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم