Laser Ke Zariye Jism Ke Gair Zaroori Baal Saaf Karna

لیزر کے ساتھ جسم کے زائد بال کاٹنا

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2237

تاریخ اجراء: 20جمادی الاول1445 ھ/05دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     آج کل new laser technology سے زائد بالوں کو کاٹا جاتا ہے،جس سے  بال ہمیشہ کے لیے نکلنا بند ہو جاتے ہیں، ایسا کرنا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جسم کے زائدبال( مثلاً بغلوں کے بال اورناف  کے نیچے والے حصے کے بال)استرے یاسیفٹی یااس کے علاوہ کسی دوسری چیز  مثلا لیز ر وغیرہ سے صاف کرنا ،شرعاًجائزہےکہ شریعت مطہرہ کامقصودصفائی ہے، وہ کسی بھی چیزسے حاصل ہوجائے۔

    البتہ،یہ یادرہے !  بغل کے بالوں کااکھاڑنا سنت ہے۔  اورمردکے لیے موئے زیرناف مونڈناافضل ہے ۔

   نوٹ:    خیال رہے  کہ ناف سے لیکر  گھٹنوں کے نیچے  تک کا حصہ، نہ  ایک مرد دوسرے مرد کا دیکھ سکتا ہے اورنہ ایک  عورت  دوسری عورت کا دیکھ  سکتی   ہے لہذا اس حصے کے بال کسی ایسے سے صاف کروانا ، جائزنہیں ،جس کے لیے اس حصے کی طرف نظرکرناجائزنہیں  ،خواہ لیز ر سے ہویا کسی دوسری چیز سے  ،پس اگرلیزرسے اتارنے ہیں توپھرکسی ایسے سے نہ کروائے جس کے لیے اس حصے کی طرف نظرکرناجائزنہیں  ۔

   المبسوط للسرخسی میں ہے”السنة في الإبطين النتف“ترجمہ:دونوں بغلوں کے بالوں  کو اکھاڑنا سنت ہے۔ (المبسوط للسرخسی،ج 4،ص 74،دار المعرفۃ،بیروت)

   امام اہلسنت علیہ الرحمۃ  زیرناف بالوں کے متعلق فرماتے ہیں :” حلق وقصر ونتف وتنور یعنی مونڈنا، کترنا، اکھیڑنا، نورہ لگانا سب صورتیں جائز ہیں کہ مقصود اس موضع کا پاک کرنا ہے اور وہ سب طریقوں میں حاصل ۔۔۔مگر حلق مر د میں بہ نسبت قصر ونتف وتنور کے افضل ہے کہ احادیث خصال وعامہ کتب فقہ میں اس خصلت کا ذکر بلفظ حلق واستحداد وغیرہ"(فتاوی رضویہ،ج 22،ص 600،601،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم