Mard Anguthi Mein Konsa Nagina Pehen Sakta Hai ?

مرد انگوٹھی میں کونسا نگینہ پہن سکتا ہے؟

مجیب:     ابوحمزہ محمد حسان عطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:46

تاریخ اجراء: 24رجب المرجب1436ھ/14مئی2015ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  مرد کو کونسی انگوٹھی پہننا جائز ہے ؟ نیز یہ بتادیں کہ کیا مخصوص نگ لگوانا ضروری ہے یا کسی بھی پتھر کا نگ لگواسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعاً مردچاندی کی ایک انگوٹھی جو ساڑھے چار ماشہ سے کم کی ہو اس میں کسی بھی قسم کے پتھر کا نگینہ ہو پہن سکتا ہے مگر بے ضرورت ترک افضل ہے۔اور دائیں یابائیں جس ہاتھ میں چاہیں انگوٹھی پہن سکتے ہیں اوربہتر یہ ہے کہ انگوٹھی چھنگلیاں میں پہنی جائے۔اوراس میں کسی بھی قسم کانگ لگواسکتے ہیں نگ چاہے عقیق ہویانیلم یازمردوغیرہا ۔ ایک سے زائد انگوٹھیاں یا جو وزن بیان ہوا اس سے زیادہ وزن کی انگوٹھی یا ایک سے زائد نگینے والی انگوٹھی یا بغیر نگینے کے صرف چھلا ، یہ سب ناجائز ہیں۔

   امام ابوداؤد السجستانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اتخذوہ من ورق ولا تتمہ مثقالاً۔‘‘ انگوٹھی چاندی کی بناؤ جو ایک مثقال( یعنی ساڑھے چار ماشے) سے کم ہو ۔(سنن ابی داؤد، ج3،ص92، دارالکتب العلمیہ ،بیروت)

   سیدی اعلیٰ حضرت مجدددین وملت الشاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں :شرعاً چاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی وزن میں ساڑھے چار ماشہ سے کم ہوپہننا جائز ہے اگرچہ بے حاجت مہراس کاترک افضل اور مہر کی غرض سے خالی جواز نہیں بلکہ سنت ہے ہاں تکبر یا زنانہ پن کا سنگار یا اور کوئی غرض مذموم نیت میں ہوتو ایک انگوٹھی کیا اس نیت سے اچھے کپڑے پہننے بھی جائز نہیں اس کی بات جدا ہے یہ قید ہر جگہ ملحوظ رہنا چاہیے کہ سارا دارومدار نیت پر ہے ۔(فتاوی رضویہ، جلد22، صفحہ 141، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن )

   در مختار مع رد المحتار میں ہے:’’وینبغی أن یکون فی خنصرہا دون سائر أصابعہ‘‘ یعنی بہتر یہ ہے کہ الٹے ہاتھ کی چھنگلیاں میں پہنے ۔

   فتاوی شامی میں ہے’’یتحلی الرجل بخاتم فضۃ اذا لم یرد بہ التزین ویحرم بغیرھا وترک التختم لغیر ذی حاجۃ افضل وکل مافعل تجبرا کرہ ومافعل لحاجۃ لا‘‘ترجمہ : آدمی چاندی کی انگوٹھی پہن سکتا ہے بشرطیکہ نیت زیب وزینت کی نہ ہواور چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی بنی ہوئی انگوٹھیاں پہننا حرام ہے جس کو پہننے کی ضرورت نہ ہواس کے لئے انگوٹھی نہ پہننا زیادہ بہتر ہے اور جو کام تکبر کی وجہ سے کیاجائے مکروہ ہے اور جو کام کسی ضرورت کے تحت کی جائے وہ مکروہ نہیں بلکہ جائز ہے ۔(در مختار مع رد المحتار،جلد 9،صفحہ 516،517، دار الکتب العلمیہ بیروت)

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں :نگینہ ہر قسم کے پتھر کا ہوسکتا ہے عقیق یاقوت زمرد فیروزہ وغیرہ سب کا نگینہ جائز ہے ۔(بھار شریعت،جلد3،حصہ 16،صفحہ426، مکتبۃالمدینہ ،کراچی)

   علامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃ اللہ تعالی علیہ مزید ارشاد فرماتے ہیں’’الفص فیجوز من حجر وعقیق ویاقوت وغیرھا ‘‘ترجمہ : یعنی نگینہ جائز ہے کہ پتھر ،عقیق اور یاقوت وغیرہ کا ہو۔(در مختار مع رد المحتار، جلد 9، صفحہ 519 ، مطبوعہ ملتان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم