Mardon Aur Na Baligh Larkon Ke Liye Mehndi Lagane Ka Kya Hukum Hai ?

مرد وں اور نابالغ لڑکوں  کے لیےمہندی لگانے کا حکم

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:38

تاریخ اجراء: 28 محرم الحرام1436ھ22نومبر 2014ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ(1) مردحضرات کااپنے ہاتھ،پاؤں یا ناخنوں پرمہندی لگانا شرعا جائز ہے یاناجائز؟(2)اورنابالغ چھوٹے لڑکوں کے ہاتھ یاپاؤں پرمہندی لگاناشرعاجائزہے یاناجائز؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)مردحضرات کااپنے ہاتھ یاپاؤں یاناخنوں پرمہندی لگاناناجائز وگناہ ہے،کیونکہ یہ عورتوں سے مشابہت ہے اور حضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے مردوں اورعورتوں کوایک دوسرے کی مشابہت کرنے سے منع فرمایاہے۔

   چنانچہ سنن ابی داؤدمیں ہے:’’عن ابی ھریرہ ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اتی بمخنث قد خضب یدیہ ورجلیہ بالحناء فقال النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم مابال ھذا فقیل یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یتشبہ بالنساء فامربہ فنفی الی النقیع قالوا یا رسول اللہ الا نقتلہ قال انی نھیت عن قتل المصلین‘‘ ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بارگاہ میں ایک مخنث کو لایا گیااس نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کو مہندی سے رنگا تھا۔حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایااس کا کیا حال ہے ؟عرض کی گئی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یہ عورتوں سے تشبہ کرتا ہے ۔حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم کیا تو اس کو نقیع جلا وطن کردیا گیا۔صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟ارشاد فرمایامجھے نمازپڑھنے والوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔(سنن ابی داؤد،کتاب الادب، باب الحکم فی المخنثین، ج2،ص332،مطبوعہ  لاھور)

   اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :’’مرد کو ہتھیلی یاتلوے بلکہ صرف ناخنوں ہی میں مہندی لگانی حرام ہے کہ عورتوں سے تشبّہ ہے۔‘‘(فتاوٰی رضویہ ،ج24،ص542،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   (2)نابالغ بچوں کے ہاتھ اورپاؤں پرمہندی لگاناناجائزوگناہ ہے ،لیکن اس کاگناہ بچے پرنہیں بلکہ لگانے والے پرہوگا جیساکہ علامہ محمدامین ابن عابدین شامی قدس سرہ السامی فرماتے ہیں:’’ویکرہ للانسان أن یخضب   یدیہ ورجلیہ وکذا    الصبی الالحاجۃ‘‘ ترجمہ:اورمردکے لئے مکروہ ہے کہ وہ اپنے ہاتھ اورپاؤں پرمہندی لگائے اورایسے ہی بچے کوبھی مکروہ ہے مگرحاجت کی وجہ سے۔(ردالمحتار،کتاب الحظروالاباحۃ،ج09،ص599،مطبوعہ کوئٹہ)

   صدرالشریعہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:’’بچوں کے ہاتھ پاؤں میں بلا ضرورت مہندی لگاناناجائزہے۔عورت خوداپنے ہاتھ پاؤں میں لگاسکتی ہے،مگرلڑکے کولگائے گی تو گنہگار ہوگی۔‘‘ (بھارشریعت،ج03،ص428،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم