Mard Ka Silk Aur Velvet Pehnna Aur Bachon Ko Reshmi Kafan Dena Kaisa ?

مرد کا سلک اور ویلوٹ پہننا اور بچوں کو ریشمی کفن دیناکیسا؟

مجیب:محمد ساجد  عطاری

مصدق:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:11

تاریخ اجراء: 23جمادی الثانی1438ھ/23مارچ2017ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

    (1) مردوں کے لئے جو ریشم پہننے کی ممانعت ہے اس سے کونسا ریشم مراد ہے ؟ آج کے دور میں جو ریشم ہے کیا وہ بھی اس میں شامل ہے ؟ نیز سلک ، ویلوٹ وغیرہ کا کیا حکم ہے ؟ اور نابالغ کے لئے اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

   (2)سفید ریشمی کپڑا بچوں کو کفن کے طور پر دے سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1) کپڑا تیار کرنے میں اگر تانا بانا (جودهاگا لمبائی میں ہووہ تانا کہلاتا ہے اور جو چوڑائی میں ہو وہ بانا) دونوں ریشم کے ہوں یا صرف بانا ریشم کا ہو تو وہ کپڑا مردوں کے لئے پہننا حرام ہے ۔ لیکن یہاں ریشم سے وہ وہ  ریشم  مراد ہے جو ریشم کے کیڑے سے بنتا ہے ۔ اس کے علاوہ کسی اور چیز سے بنا ہو ا کپڑا حرام نہیں اگرچہ اسے ریشم کا نام دیا جاتا ہو ۔لہٰذا آج کل جس کپڑے کو ریشم کہا  جاتا ہے وہ اگراس ریشم کے کیڑے سے نہیں بنایا جاتا  بلکہ کسی اور چیز سے بنایا جاتا ہے تو  وہ حلال ہے۔ یونہی سلک ، ویلوٹ وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے ۔اصلی ریشم کی صحیح پہچان تو اس کی واقفیت رکھنے والے ہی کر سکتے ہیں ، ہاں  علماء نے اس کی ایک نشانی یہ لکھی ہے کہ اصلی ریشم کو جلانے سے گوشت کے جلنے جیسی بو آتی ہے۔

   امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سلک کے کپڑے کے بارے میں سوال ہوا کہ کیا یہ ریشم میں داخل ہے یا نہیں؟ تو اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:”سلک کو بعض نے کہا کہ انگریزی میں ریشم کانام ہے۔ اگر ایسا ہو بھی تو اعتبار حقیقت کا ہے نہ کہ مجرد نام کا، بربنائے تشبیہ بھی ہوتاہے جیسے ریگ ماہی مچھلی نہیں۔ جرمن سلور، چاندی نہیں۔ جو کپڑے رام بانس یا کسی چھال وغیرہ چیز غیر ریشم کے ہوں اگر چہ صناعی سے ان کو کتنا ہی نرم اور چمکیلا کیا ہو مرد کو حلال ہیں اور اگر خالص ریشم کے ہوں یا بانار یشم ہو اگر چہ تاناکچھ ہو توحرام ہے۔ یہ امر ان کپڑوں کو دیکھ کر یا ان کا تار جلا کر واقفین سے تحقیق کر کے معلوم ہو سکتا ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔“(فتاوی رضویہ، جلد22 ، صفحہ194، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   امام اہلسنت سے ایک اور کپڑے "ٹسر" کے متعلق سوال ہواجو ریشم کے علاوہ کسی اور کیڑے سے بنایا جاتا تھا تو اس کا جواب دیتے ہوئے امام اہلسنت لکھتے ہیں:”اللھم لک الحمد، جو کپڑا فقیر نے دیکھا ہے او اس کے متعلق بیان سائل نظر سے گزرا، اس نے صورۃ وصفۃ حریر سے مشابہت نہ پائی۔ یہ بہت خشن کثیف، ردی، اکثر معمولی کپڑوں سے بھی گری حالت میں ہے اسے نعومت، ملاست، نظافت، ایراث، تزین، وتکبر وتفاخر سے کچھ علاقہ نہیں۔ قیمت میں بھی سنا گیا ہے، کہ بہت ارزاں ہے۔ وہ کرم جس سے یہ پیدا ہوتا ہے مسموع ہوا کہ وہ دود القز کے علاوہ اورکیڑا ہے۔ اس کی غذا ورق فرصاد یعنی برگ توت ہے اور اس کی ورق الخروع یعنی برگ بید انجیرجسے ہندی میں انڈی اور دیاربنگلہ میں رینڈی کہتے ہیں۔ اسی مناسبت سے یہ کپڑا وہاں انھیں ناموں سے مسمی ہے، اصل اشیاء میں اباحت ہے۔ جب تک شرع سے تحریم ثابت نہ ہو اس پر جرأت ممنوع و معصیت ہے۔۔۔ادعائے تحریم کے لئے لازم ہے کہ شرع سے خاص اس کپڑے کی حرمت پر دلیل قائم ہو یا ثبوت کافی دیا جائے کہ شرعا حریر اس کپڑے کوکہتے ہیں کہ جو کیڑے کے لعاب سے بنایا جائے  اگر چہ دودالقز کا غیر ہو اگرچہ اس میں کوئی وجہ تزیّن وتفاخر وتشبہ بالجبابرۃ والاکاسرۃ کی نہ ہو ودونھما خرط القتاد  بالجملہ جب تک تحریم ثابت نہ ہو اباحت اصلیہ شرعیہ پر عمل سے کوئی مانع نہیں،قال ﷲ تعالٰی  خلق لکم مافی الارض جمیعا وﷲ سبحانہ وتعالی اعلم۔ “(فتاوی رضویہ، جلد22، صفحہ179تا181، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں”ریشم سے مراد اصل یعنی کیڑے کا ریشم ، کیونکہ سن کا ریشم اور دریائی ریشم مرد کو حلال ہے کہ وہ ریشم نہیں ہے ۔ریشم اصل کی پہچان یہ ہے کہ اس کو جلا ؤ تو اس سے گوشت کے جلنے کی سی بو آتی ہے۔ “(مراۃ المناجیح، جلد6، صفحہ126، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   واضح رہے کہ نقلی ریشم جس طرح بالغ مردوں کو حلال ہے یوں ہی نابالغ بچوں کے لئے بھی جائز ہے ، البتہ اصلی ریشم نابالغ لڑکوں کو پہنانا حرام ہے اور گناہ پہننانے والے پر ہے ، چنانچہ بہار شریعت میں ہے ”نابالغ لڑکوں کو بھی ریشم کے کپڑے پہنانا حرام ہے اور گناہ پہنانے والے پر ہے۔(بھار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ415، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   (2) اصل ریشم تو جس طرح زندگی میں بچے کو نہیں پہنا سکتے اسی طرح مرنے کے بعد کفن میں دینا بھی جائز نہیں اور لڑکی کو جس طرح زندگی میں جائزہے اسی طرح کفن میں بھی جائز ہے اور اگر نقلی ریشم ہے تو وہ لڑکے و لڑکی دونوں کے لئے جائز ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا لہٰذا ان دونوں کے کفن میں بھی استعمال ہو سکتا ہے۔

   بہار شریعت میں ہے ” کسم یا زعفران کا رنگا ہوا يا ریشم کا کفن مرد کو ممنوع ہے اور عورت کے ليے جائز یعنی جو کپڑا زندگی میں پہن سکتا ہے، اُس کا کفن دیا جا سکتا ہے اور جو زندگی میں ناجائز، اُس کا کفن بھی ناجائز۔(بھار شریعت، جلد1، حصہ4، صفحہ819، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم