Mard Ke Liye Boski Kapra Pehnna Kaisa ?

بوسکی کا کپڑا پہننے کا حکم

مجیب: ابو مصطفیٰ ماجد رضا عطاری مدنی 

فتوی نمبر: Web-123

تاریخ اجراء: 08رجب المرجب1443 ھ  /10 فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ بوسکی کپڑا پہننا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بازار میں ملنے والا عام بوسکی کپڑ ا عموماً ریشم کا بنا ہوا نہیں ہوتا،اس کے پہننے میں شرعا حرج نہیں۔ہاں اگر خالص ریشم(یعنی ریشم کےکیڑےسے حاصل ہونے والی ریشم )سے بناہو یا اس کا باناخالص ریشم کا ہوتو مرد کےلیے اس کا پہنناحرام ہے وگرنہ نہیں۔

   بہار شریعت میں ہے :’’ریشم کے کپڑے مرد کے لیے حرام ہیں ۔۔۔اگر تانا ریشم اور بانا سوت ہوتوہرشخص کے لیے ہرموقع پرجائز ہے‘‘۔(بہار شریعت،جلد:3،صفحہ:410،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

   فتاوی امجدیہ میں ہے :’’ریشم کیڑے سے پیدا ہوتا ہے آج کل درختوں کی چھال کوباریک کرکے بھی ریشم بناتے ہیں مگریہ نہ حقیقتا ریشم ہے نہ اوسکا پہننا حرام اگریہ چینا سلک نقلی ریشم ہوتو یہ جائز ہوگا ‘‘۔ (فتاوی امجدیہ،جلد:4، صفحہ:64، مطبوعہ مکتبہ رضویہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم