Mard o Aurat Ke Liye Churidar Pajama Pehnne Ka Hukum

مرد و عورت کے لیے چوڑی دار پاجامہ پہننا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:15

تاریخ اجراء: 01ربیع الاول1439ھ/20نومبر2017ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرد یا عورت کو چوڑی دار پاجامہ پہننا کیسا ہے ؟ نیز اسے پہن کر نماز پڑھنے کا حکم کیا ہو گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مردو عورت دونوں کو چوڑی دار پاجامہ پہننا جائز نہیں ہے ۔ کیونکہ یہ جسم سے بالکل چمٹا ہوا ہوتا ہے ، جس سے اعضا کی ہیئت بالکل واضح نظر آتی ہے جو کہ ایک طرح کی بے ستری ہی ہے ۔ نیز یہ فاسقوں کا لباس ہے اور فاسقوں کی مشابہت سے بچنے کا حکم ہے ، لہذا  چوڑی دار پاجامہ پہننا مکروہ ہے ، چوڑی دار پاجامہ پہن کر نماز تو ہو جاتی ہے مگر مکروہ کپڑا پہن کر نماز پڑھنا  مکروہ ہے۔

   عورتوں کو جسم سے چپکے ہوئے لباس کی ممانعت کے متعلق امام شمس الائمہ سرخسی رحمۃ اللہ تعالی علیہ اس کے کپڑوں کی طرف دیکھنےکاحکم نقل کرنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں :’’وهذا إذا لم تكن ثيابها بحيث تلصق في جسدها وتصفها حتى يستبين جسدها فإن كان كذلك فينبغي له أن يغض بصره عنها لما روي عن عمر  رضي الله تعالى عنه أنه قال لا تلبسوا نساءكم الكتان ولا القباطي فإنها تصف ولا تشف‘‘ترجمہ: یہ جواز کا حکم اس صورت میں ہے جبکہ عورت کے کپڑے اس کے جسم سے چمٹے ہوئے اس کے جسم کی ہیئت کو واضح نہ کرتےہوں ، اگر ایسے کپڑے ہوں تو اس عورت کو دیکھنے سے بچنا ہو گا کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا ، اپنی عورتوں کو کتان اور قبطی کپڑے نہ پہناؤ کیونکہ وہ تو جسم کی صفت بیان کرتے ہیں نہ کہ چھپاتے ہیں ۔(المبسوط للسرخسی ، کتاب الاستحسان ، ج10، ص162، مطبوعہ کوئٹہ )

   چوڑی دار پاجامہ پہننے کی ممانعت کے متعلق امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :’’چوڑی دار پاجامہ پہننا منع ہے کہ وضع فاسقوں کی ہے۔۔۔۔یونہی بوتام لگا کر پنڈلیوں سے چمٹا ہوا بھی ثقہ لوگوں کی وضع نہیں۔ آدمی کو بدوضع لوگوں کی وضع سے بھی بچنے کا حکم ہے یہاں تک کہ علماء درزی اور موچی کو فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص فاسقوں کے وضع کے کپڑے یا جوتے سلوائے نہ سیے اگر چہ اس میں اجر کثیر ( بہت زیادہ مال )ملتاہو۔‘‘(فتاوی رضویہ ، ج22، ص172، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن جسم سے چپکے ہوئے لباس کے متعلق فرماتے ہیں : ’’یونہی تنگ پائچے بھی نہ چوڑی دار ہوں نہ ٹخنوں سے نیچے، نہ خوب چست بدن سے سلے کہ یہ سب وضع فساق ہے اور ساتر عورت کا ایسا چست ہونا کہ عضو کا پورا انداز بتائے، یہ بھی ایک طرح کی بے ستری ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے جو پیشگوئی فرمائی کہ نساء کاسیات عاریات ہوں گی کپڑے پہنے ننگیاں، اس کی وجوہ تفسیر سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کپڑے ایسے تنگ چست ہوں گے کہ بدن کی گولائی فربہی انداز اوپر سے بتائیں گے جیسے بعض لکھنؤ والیوں کی تنگ شلواریں چست کُرتیاں۔‘‘(فتاوی رضویہ ، ج22، ص163-162، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   مرد و عورت دونوں کےلیے چوڑی دار پاجامہ پہننے کی ممانعت کے بارے میں صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں : ’’بعض لوگ چوڑی دار پاجامہ پہنتے ہیں، اس میں بھی ٹخنے چھپتے ہیں اور عضو کی پوری ہیأت نظر آتی ہے۔ عورتوں کو بالخصوص چوڑی دار پاجامہ نہیں پہننا چاہیے۔‘‘(بھار شریعت ، ج3، ص417، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   موٹا کپڑا جو جسم سے چپکا ہوا ہو اس میں نماز ہو جانےاور پہننے کی ممانعت کے متعلق بہار شریعت میں ہے ’’دبیز کپڑا جس سے بدن کا رنگ نہ چمکتا ہو، مگربدن سے بالکل ایسا چپکا ہوا ہے کہ دیکھنے سے عضو کی ہيات معلوم ہوتی ہے، ایسے کپڑے سے نماز ہو جائے گی، مگر اس عضو کی طرف دوسروں کو نگاہ کرنا، جائز نہیں اور ایسا کپڑا لوگوں کے سامنے پہننا بھی منع ہے اور عورتوں کے ليے بدرجۂ اَولیٰ ممانعت۔ بعض عورتیں جو بہت چست پاجامے پہنتی ہیں، اس مسئلہ سے سبق لیں۔‘‘(بھار شریعت ، ج1، ص480، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم