Mard Ka Shoqia Naak Aur Kaan Chidwana Kaisa Hai ?

مردوں کاشوقیہ ناک اورکان چھدواناکیسا؟

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر:87

تاریخ  اجراء: 29 ربیع الثانی1436ھ/19فروری2015ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مردوں کاشوقیہ ناک اورکان چھدوانا شرعاکیساہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   ناک اورکان چھدوانا عورتوں کے لئے جائزاورمردوں کے لئے ناجائز،کیونکہ ناک اورکان چھیدوانے میں عورتوں کے لئے زینت ہے جبکہ مردوں کے لئے زینت نہیں لہذامردوں کاناک اورکان چھدوانا عورتوں سے مشابہت ہونے کی وجہ سے ناجائزوحرام ہے۔

   چنانچہ عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیارکرنے والے مردوں کے بارے میں صحیح بخاری میں ہے: ’’عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم لعن اللہ المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشبھات من النساء باالرجال ‘‘ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت کریں اور ان عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت کریں ۔(صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب المتشبھین بالنساءالخ ، ج02،صفحہ874 ،مطبوعہ کراچی)

   علامہ محمدامین ابن عابدین شامی قدس سرہ السامی فرماتے ہیں: ’’ ثقب الأذن لتعلیق القرط، وھو من زینۃ النساء ، فلا یحل للذکور‘‘ترجمہ:بالیاں لٹکانے کے لئے کان کوچھیدناعورتوں کی زینت ہے اورمردوں کے لئے حرام ہے۔(درمختار مع ردالمحتار،کتاب الحظر و الاباحۃ،فصل فی البیع، ج09، ص693،مطبوعہ کوئٹہ)

   مفتی محمدوقار الدین علیہ رحمۃ اللہ المتین سے سوال کیاگیاکہ’’مردوں کا کان میں بالی پہننا کیسا ہے؟تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا’’مردوں کا ناک،کان یا پاؤں کسی جگہ زیور پہننا حرام ۔حدیث میں اس فعل پر لعنت آئی ہے۔‘‘(وقار الفتاوی، ج01،ص269،مطبوعہ بزم وقارالدین،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم