Miyan Biwi Ka Ek Dusre Ki Sharmgah Dekhna Chona Aur Chumna

میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنا، چھونا اور چومنا

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2103

تاریخ اجراء: 19ربیع الاول1445 ھ/06اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میاں بیوی ایک دوسرے کی شرمگاہ عام حالت اور بستر میں دیکھ اور چھو سکتے ہیں ؟ چوم سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں میاں بیوی ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھ اور چھو تو سکتے ہیں ، لیکن چوم نہیں سکتے ۔

   یادرہےکہ دینِ اسلام نے مسلمانوں کے لیے جس طرح شعبہ ہائے زندگی کے دیگر کاموں میں شرم وحیاء کے عنصر کو لازم رکھا اور فرمایا : ”الحیاء شعبۃ من الایمان“ (یعنی شرم و حیا ایمان کا ایک شعبہ ہے۔) اسی طرح مباشرت کےمعاملہ میں بھی مکمل آزادی نہیں دی کہ انسان ایسے افعال کا ارتکاب کر بیٹھے ، جو انسانیت کے دائرہ کار سے نکل کرحیوانیت میں داخل ہو جائے بلکہ اس میں بھی شرم وحیاء کے پہلو کو برقرار رکھا ہے ، نہ صرف شرم وحیاء بلکہ اعلیٰ قسم کی شرم وحیاءکی تعلیم ارشاد فرمائی ۔اس میں سے یہ  بھی ہے کہ میاں بیوی بوقتِ مباشرت ایک دوسرے کی شرمگاہ کی طرف نظربھی نہ کریں کہ کمالِ حیا  کے خلاف ہے ، اگرچہ دیکھنا ، جائزہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نہ میں نے حُضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی کبھی شرمگاہ دیکھی ، نہ حُضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے کبھی میرا  ستر دیکھا۔(مراۃالمناجیح،ج05،ص38، قادِری پبلشرز،لاھور)

   اسی طرح دینِ اسلام نے قضائے حاجت کےوقت بلاضرورت سیدھا ہاتھ شرمگاہ کولگانےسےمنع کیا ہے ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے:  رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”لايمسكن أحدكم ذكره بيمينه وهو يبول “یعنی تم میں سے کوئی پیشاب کرتے ہوئے اپنی شرمگاہ سیدھے ہاتھ سے نہ پکڑے ۔(صحیح مسلم،حدیث 63،ج 1،ص 225،دار إحياء التراث العربي،بيروت)

   چونکہ سیدھا ہاتھ کھانے پینے اور تعظیم والے کاموں کے لئے استعمال  ہوتاہے، اس لئے سیدھے ہاتھ کوایسے گھٹیاکاموں میں استعمال کرنے سے شریعت نےمنع فرما دیا ، تو جس شریعت نےسیدھےہاتھ کے معزز اور مکرم ہونے کی وجہ سےاس کوقبیح کاموں میں استعمال کرنےسے منع کر دیا ، تو اس سے آگے بڑھتے ہوئےچہرہ جو اعضائے انسانی میں سب سے زیادہ معظم ہےاوراس چہرے میں منہ اور زبان بھی ہے ، جس سے قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے ، اللہ پاک کا ذکر کیا جاتا ہے ، درود شریف پڑھاجاتاہے، اس منہ اور زبان کایوں دوسرے کی شرمگاہ پرلگنا شریعت کے نزدیک کتنا قبیح ہوگا؟ لہٰذا ایسے کام سے اجتناب کیاجائے ۔

   نیز انسان اشرف المخلوقات ہے ، اس کے اور حیوانات کے درمیان ایک امتیازی فرق وشان رکھی گئی ہے ۔احادیثِ کریمہ میں مسلمانوں کو جانوروں کےبہت سارے افعال میں مشابہت اختیارکرنے سے منع کیا گیا ہے ، مثلاً مردوں کوسجدہ کی حالت میں کتے کی طرح اپنی کہنیاں زمین پر بچھانے سے منع کیا گیا،یوں ہی اونٹ کی طرح ایک سانس میں پانی پینے سے منع کیا گیا،جانوروں کی طرح کھڑے کھڑے کھانے پینے سے منع کیا گیا ، اسی طرح کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے منع فرمایا گیا۔ذرا غور کیا جائے کہ جب شارع علیہ الصلوٰۃوالسلام کی طرف سے مسلمانوں کو عام افعال میں جانوروں کی مشابہت اختیارکرنے سے منع فرمایا گیا ہے ، تو پھر جو قبیح اور گھٹیا افعال ہیں ، مثلاً شوہر و بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ کو منہ لگانا ،ان میں جانوروں کی مشابہت شریعتِ مطہرہ کیسے گوارا کر سکتی ہے ؟

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم