Nazar Se Bachne Ke Liye Ghar Ke Bahar Naal Ya Seeng Lagana

گھروں کے باہر نعل یا سینگ لگانا کیسا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ بعض لوگ گھروں کے باہر نظرِ بد سے بچنے کے لئے گھوڑے کی نعل لگاتے ہیں،اسی طرح بعض لوگ جانور کا سینگ لگاتے ہیں،ہم نے سنا ہے کہ یہ ناجائز ہے ؟ کیا یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نظر کا لگنا حق ہے، احادیث و آثار سے واضح طور پر اس کا ثبوت ملتا ہے،اسی وجہ سے شریعتِ مطہرہ نے جہاں نظرِ بد سے حفاظت کےلئے دعائیں تعلیم فرمائی،وہیں اس سے حفاظت کی تدابیر اختیار کرنے کی بھی اجازت مرحمت فرمائی، لہٰذا نظر ِبد سے حفاظت کی تدابیر اختیار کرنا جائز ہے جبکہ مفید ہوں،اور شرعی تقاضوں کے خلاف نہ ہوں۔اس تفصیل کے پیش ِنظر، نظر ِبد سے بچنے کے لئے گھروں پر گھوڑے کی نعل اورجانور کی سینگ لگانے کو ناجائز نہیں کہا جا سکتا کہ اس طرح کی تدابیر کی نظائر شرع میں موجود ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ نے ایک خوبصورت بچے کو دیکھا،تو فرمایا کہ اسے کالا ٹیکہ لگا دوتاکہ اسے نظر نہ لگے،یونہی علمائے دین نے حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے، نظر بد سے بچنے کے لئے کھیتوں میں لکڑی پر کپڑا وغیرہ باندھ کر نصب کرنے کی اجازت دی،اورمذکورہ دونوں تدابیر کی حکمت یہ بیان فرمائی کہ جب کوئی دیکھنے والا خوبصورت بچے یا کھیتی کو دیکھے گا تو اس کی نظر پہلے بچے کے چہرے پر موجود کالے ٹیکے، اور کھیت میں نصب کی گئی لکڑی پر،اور اس کے بعد بچے کے چہرے اور کھیتی پر پڑے گی،جس کی وجہ سے نظرِ بدسے حفاظت رہے گی۔ یہی مقصد گھوڑوں کی نعل اور جانور کا سینگ لگانے کا بھی ہوتاہے کہ دیکھنے والے کی نظر پہلے ان پر اور پھر اس کے بعد گھر پر پڑےاور نظرِ بد سے حفاظت رہے۔

   البتہ اتنا ضرور ہے کہ ان چیزوں کی بنسبت بہتر اور افضل یہی ہے کہ ماثور دعائیں پڑھنے کا معمول بنایا جائے۔حدیثِ مبارکہ میں نظرِ بد سے حفاظت کی ایک بہترین دعا یہ وارد ہے: اَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ یعنی:میں ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر بیمار کرنے والی نظر سے، اﷲ کے پورے کلمات کی پناہ لیتا ہوں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم