Non-Muslim Ko Us Ki Ibadat Gaah Ka Pata Batana Kaisa

غیرمسلم کواس کی عبادت گاہ کاپتابتاناکیسا؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-876

تاریخ اجراء:       07ذیقعدۃالحرام1443 ھ/07جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     ہم مسلمان دکانداروں سے غیر مسلم کسٹمر وغیرہ اپنی عبادت گاہ کا پتہ پوچھتے ہیں ، انہیں اس کا پتہ بتانا چاہیے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غير مسلم گرجے يا مندر وغيرہ کا راستہ پوچھے ، تو اسے نہ بتايا جائے کہ اس میں گناہ پرمدددیناہے اورقرآن پاک میں گناہ پرمدددینے سے منع فرمایاگیاہے ۔قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے:( وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَان)ترجمہ کنزالایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔(سورۃ المائدۃ،پ06،آیت02)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ذمي سأل مسلما على طريق البيعة لا ينبغي للمسلم أن يدله على ذلك؛ لأنه إعانة على المعصية “ ترجمہ:ذمی کافر نے اگر کسی مسلمان سے اپنی عبادت گاہ کا راستہ پوچھا تو مسلمان اسے راستہ نہ بتائے کہ یہ گناہ پر مدددینا ہے۔(فتاوی ہندیہ،کتاب السیر،فصل فی الجزیۃ،ج 2،ص 250،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے ”نصرانی نے مسلمان سے گرجے کا راستہ پوچھا یا ہندو نے مندر کا ، تو نہ بتائے کہ گناہ پر اعانت (یعنی مدد) کرنا ہے۔“(بہارشریعت، ج2 ،حصہ09، ص452،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم