Number Aur Naqsh Wale Taweez Ka Hukum

نمبر اور نقش  والے تعویذ کا حکم

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1498

تاریخ اجراء: 23شعبان المعظم1444 ھ/16مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نمبر اور نقش  والے تعویذ کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   علم الاعداد  یعنی نمبروں (ہندسوں)اور نقوش سے تعویذ  لکھنا جائز اورہمارے علماء سے ثابت ہے اور اس کی کئی حکمتیں ہیں مثلا جو شخص پاکی،ناپاکی کا خیال نہیں رکھتا،اگراسے تعویذ میں آیت لکھ کردی جائےتو وہ  اسے بےوضو چھوئے گا ،اس کا ادب نہیں کرے گا، اس لیے ایسے شخص کو آیات لکھ کردینے کےبجائے علم الاعداد کے حساب سے اس کا مجموعہ لکھ دیا جاتا ہے تاکہ تعویذ کی برکات بھی نصیب ہوں اور بے ادبی سے محفوظ رہے۔اسی طرح بعض اوقات کافر  وغیرہ کو دین اسلام کے قریب کرنے کے لیے تعویذ وغیرہ دینے کی حاجت ہوتی ہےاور کافر بھی بطور عقیدت تعویذ طلب کررہا ہوتاہے، ایسی صورت میں اسے آیات والا تعویذ دینے کے بجائے علم الاعداد والا تعویذ دے دیا جاتاہے ۔

   اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال ہوا کہ زید کہتا ہے کہ تعویذکا یا آیات قرآن نقش جداول میں لکھنا خلاف شرع اور ناجائز ہے۔ عمرو کہتاہے کہ نہیں، عدد میں خلاف شرع تو نہیں مگر اتنا ضرور ہے کہ حرفوں لکھنا فضیلت رکھتا ہے۔ دونوں میں سے کسی کا قول مطابق شریعت ہے؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا :” آیات کریمہ واسمائے طیبہ کی برکات سے استفادہ کےدونوں طریقے ہیں جن میں عبارت و الفاظ لکھے جائیں وہ جزر کہلاتے ہیں اور زبان تکسیر میں مظہر اوراعداد والے وفق ومضمر ، علم اوفاق امام حجۃ الاسلام غزالی وامام فخر الدین رازی وشیخ اکبر محی الدین ابن عربی وغیرہم اجلہ اکابر سے ہے اس میں عدم جواز کی کوئی وجہ نہیں بلکہ محل احراق ونحوہ میں وہی انسب ہیں۔ واللہ تعالی اعلم۔            " (فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ406،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم