Octopus Khana Halal Hai Ya Haram ?

آکٹوپس کھانے کا حکم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2298

تاریخ اجراء: 13جمادی الثانی1445 ھ/27دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   آکٹوپس کھانا حلال ہے یا حرام ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہم احناف کے نزدیک آکٹوپس کھاناحلال نہیں،کیونکہ ہمارے نزدیک آبی (پانی کے) جانوروں میں سےصرف مچھلی حلال ہے، مچھلی  کے علاوہ کوئی بھی پانی کا جانور حلال نہیں  ہے، اور آکٹوپس مچھلی نہیں ہے۔

   بنایہ شرح ہدایہ میں ہے:" ويكره أكل ما سوى السمك من دواب البحر عندنا كالسرطان"ترجمہ: ہمارے نزدیک سمندری جانوروں میں سے مچھلی کے علاوہ کسی جانور مثلا :کیکڑے کا کھانا مکروہ ہے۔(بنایہ ، کتاب الذبائح ،فصل فیما یحل الخ ، جلد11، صفحہ 604، مطبوعہ  کوئٹہ )

   معجم المعانی میں ہے:"اخطبوط: حيوان بحري من فصيلة الرخويات له ثماِني أذرع مزودة بأفواه يتشبث بها”ترجمہ: آٹھ پیروں والا سمندری جانور، جس میں ہڈیاں ہوتی ہیں اور سختی کے ساتھ چمٹنے والا ہے۔" (معجم المعانی)

   وکی پیڈیا پر ہے:" آکٹوپس ، ایک سمندری جانور ہے جو مچھلی سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔"

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم