Paise Mila Kar Khana Khana Kaisa ?

چند افراد کا پیسے ملا کر کھانا کھانے کا حکم

مجیب: ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا  عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-330

تاریخ اجراء:16ذیقعدۃالحرام 1443 ھ/16جون 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم ایک دکان پر 5 ملازم کام کرتے ہیں،ایک کی تنخواہ 30 ہزار، دوسرے کی 25 ہزار، تیسرے کی 20 ہزار اور چوتھے اور پانچویں کی 15،15 ہزار ہے، اب پانچوں کو دوپہر کے کھانے کا 100 روپیہ ملتا ہے اور ہم سب پیسے ملا کراکٹھا کھانا منگواتے ہیں ،اب ہم میں سے کوئی کم کھاتا ہے ،کوئی زیادہ کھاتا ہے ،جبکہ رقم سب کو برابر دینی پڑتی ہے، تو کیا یہ طریقہ شرعی اعتبار سےدرست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب تمام افراد پیسے ملا کر کھانا منگواتے ہیں تو اگرچہ کوئی زیادہ کھائے یا کوئی کم اس میں کوئی حرج نہیں۔  اگر تمام افراد پیسےنہیں ملانا چاہتے تو اپنا کھانا الگ الگ منگوالیں ۔

   بہار شریعت میں ہے:’’ بہت سے لوگوں نے چندہ کرکے کھانے کی چیز تیار کی اور سب مل کر اسے کھائیں گے، چندہ سب نے برابر دیا ہے اور کھانا کوئی کم کھائے گا کوئی زیادہ اس میں حرج نہیں۔ اسی طرح مسافروں نے اپنے توشے اور کھانے کی چیزیں ایک ساتھ مل کر کھائیں اس میں بھی حرج نہیں، اگرچہ کوئی کم کھائے گا کوئی زیادہ یا بعض کی چیزیں اچھی ہیں‘‘۔       (بہار شریعت ،جلد:3،صفحہ:381،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم