Raat Mein Safar Karne Ka Hukum

رات میں سفر کرنے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-915

تاریخ اجراء: 01ذوالحجۃ الحرام 1444 ھ/20جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا رات کو سفر کر سکتے ہیں یا ممانعت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی قسم کاخوف وخطرہ نہ ہوتورات کوسفرکرسکتے ہیں ،حالت امن میں  رات کے وقت سفرکرنے کی شرعاً ممانعت نہیں، بلکہ حدیثِ پاک میں  رات میں سفر کرنے کی ترغیب موجود ہے ، البتہ رات میں اکیلے سفر کرنے سے احتیاط کی جائے۔یہ بھی واضح رہے کہ عورت کو  شرعی مسافت یعنی 92 کلو میٹر کا سفر بغیر محرم یا شوہر کے کرنا،  ناجائز و گناہ ہے ۔

   سننِ ابی داؤد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”علیکم بالدلجۃ فان الارض تطوی اللیل“یعنی تم رات کی تاریکی میں سفر کیا کرو ،کیونکہ رات کو زمین لپیٹ دی جاتی ہے۔(سنن ابی داؤد، حدیث 2571، صفحہ 327، مطبوعہ:ریاض)

   مشکوٰۃ المصابیح میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:”لو یعلم الناس ما فی الوحدۃ  ما اعلم ، ما سار راکب بلیل وحدہ“یعنی اگر لوگ جانتے کہ تنہائی میں کیا نقصان ہے جو میں جانتا ہوں، تو رات میں کوئی سوار اکیلے سفر نہ کرتا ۔(مشکوۃ المصابیح مع مرقاۃ المصابیح، جلد7 ، صفحہ 409،مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم