Sab Musalmano Ke Liye Behisab Bakhshish Ki Dua Karna Kaisa ?

تمام مسلمانوں کی بے حساب بخشش کی دعامانگنے کاحکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-106

تاریخ اجراء: 08جمادی الاخری1443 ھ/12جنوری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگرکوئی شخص یوں دعاکرے کہ اے اللہ تمام مسلمانوں کے بے حساب بخشش فرما! کیااس طرح دعاکرنادرست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    یہ دعا کرناجائزنہیں۔کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ بروز قیامت کسی بھی مسلمان سے حساب نہ لے اور سب کو بغیر کسی پُرسش و حساب کے بخش دے جبکہ تمام مسلمانوں کی  بلا حساب بخشش ہونا یہ قرآنی آیات و احادیث کریمہ کے مضامین کے خلاف ہے،اس لئے کہ بلا حساب وعذاب داخل جنت ہونا  سب کے لئے نہیں۔ جیساکہ ترمذی شریف میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ” وعدنی  ربی أن يدخل الجنة من أمتی سبعين ألفا لا حساب عليهم ولا عذاب مع كل ألف سبعون ألفا و ثلاث حثيات من حثياته“یعنی میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار افراد کو جنت میں داخل فرمائے گا  جس پر نہ حساب ہوگا اور نہ ہی عذاب  اور ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد ہوں گے اور اللہ عزوجل کی مٹھیوں (جیساکہ اس کی شان کے لائق ہے)میں سے مزید تین مٹھی بھر افراد اور ہوں گے ۔(مراد کثیر تعداد میں امت مرحومہ کے افراد بے حساب داخل جنت ہوں گے)۔(جامع ترمذی ،جلد2،صفحہ70،مطبوعہ کراچی)

    معلوم ہوا کہ کثیر افراد پر مشتمل ایک مخصوص تعداد کا بلا حساب جنت میں داخلہ ہوگا جبکہ  بقیہ افراد کا حساب وکتاب  ہوگا اور اس میں بھی کسی کو فقط حساب کرکے سرزنش وعتاب فرما کرمعاف کردیا جائے گا  اور کسی کو معاذ اللہ جہنم کے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا تاہم  نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی برکت سے  مسلمان بالآخر داخل جنت ہوگا اور یہ مضامین احادیث میں واضح طور پر موجود ہیں ۔لہٰذا ایسی دعا کرنا جائزنہیں جس کے مضمون میں  قرآن وحدیث میں بیان کردہ آئندہ ہونے والے واقعات کا خلاف ہونا پایا جائے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم