Safar Ke Aakhri Budh Ko Khushiyan Manana Kaisa?

صفر کے آخری بدھ کو خوشیاں منانا کیسا؟

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ صفرُ المظفر کے آخری بدھ کو بعض لوگ چوری بدھ کہتے ہیں ، اس دن عمدہ کھانے بناتے ہیں اور بالخصوص دیسی گھی کی چوری بناتے ہیں ، اعتقاد یہ ہوتا ہے کہ اس دن نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  صحت یا ب ہوئے تھے اور صحابۂ کرام نے خوشیاں منائی تھیں اور عمدہ کھانے بنائے تھے لہٰذا ہمیں بھی ایسا کر نا چاہئے۔ یہ فرمائیں کہ اس اعتقاد کے ساتھ یہ عمل کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صفر کے آخری بدھ کی کوئی اصل نہیں اور نہ ہی اس دن سرکار علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی صحت یابی کا کوئی ثبوت ہے بلکہ آپ  صلّی اللہُ علیہ وسلّم  کے مرضِ اقدس جس میں وفات ہوئی اس کی ابتداء اسی دن سے بتائی جاتی ہے۔ لہٰذا لوگوں کا یہ اعتقاد اور اس کی بناء پر عمدہ کھانے و چوری بنانا اور خوشیاں منانا بے اصل ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم