Safar Ke Akhri Budh Ki Haqeeqat

صفر کےآخری بدھ کی حقیقت

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Kan:12107-a

تاریخ اجراء:20ربیع الثانی 1438ھ/19جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ صفر المظفر کے آخری بدھ کو بعض لوگ چوری بدھ کہتے ہیں ،اس دن عمدہ کھانے بناتے ہیں اور بالخصوص دیسی گھی کی چوری بناتے ہیں ،اعتقاد یہ ہوتا ہے کہ اس دن نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم صحت یا ب ہوئے تھے اور صحابہ کرام نے خوشیاں منائی تھیں اور عمدہ کھانے بنائے تھے، لہٰذا ہمیں بھی ایسا کر نا چاہیے ۔یہ فرمائیں کہ اس اعتقاد کے ساتھ یہ عمل کرنا کیسا ہے

سائل :مجیب الرحمٰن ( تحصیل و ضلع میانوالی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صفر کے آخری بدھ کی کوئی اصل نہیں اور نہ ہی اس دن سرکار علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صحت یابی کا کوئی ثبوت ہے ،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض اقدس جس میں وفات ظاہری  ہوئی اس کی ابتداء اسی دن سے بتائی جاتی ہے ۔لہٰذا لوگوں کا یہ اعتقاد اور اس کی بناء پر عمدہ کھانے و چوری بنانا اور خوشیاں منانا بے اصل ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم