Salgirah (Birthday) Ki Dawat Qubool Karne Ka Hukum

سالگرہ کی دعوت قبول کرنے کا حکم

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-1723

تاریخ اجراء: 19ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/08جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دعوت قبول کرنا سنت ہے ، تو اگر کوئی جنم دن (سالگرہ/ birth day) پر دعوت دے ، تو قبول کرنی چائیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دعوت قبول کرنا سنت ہے ، اس سے مراد دعوتِ ولیمہ ہے یعنی ولیمے کی دعوت قبول کرنا سنتِ مؤکدہ ہے ، جبکہ باقی دعوتیں قبول کرنا افضل ہےاورخاص اس کی دعوت ہوتواسے قبول کرنے نہ کرنے کااسے مطلقااختیارہے ۔

   اوریہ یادرہے کہ  دعوت چاہے ولیمے کی ہو یا اس کے علاوہ ہو ، بہر حال ہر دعوت میں یہ ضروری ہے کہ اسے قبول کرنے میں کوئی وجہِ ممانعت یعنی شرعی رکاوٹ نہ ہو ، مثلا اگر دعوت والی جگہ پر ناجائز کام ہو رہے ہوں ، تو وہاں جانے اور دعوت میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔

   لہٰذا اگر کوئی شخص اپنا جنم یعنی پیدائش کا دن (سالگرہ/ birth day) منائے اور اس میں کھانے کی دعوت کا انتظام کرے اور اس میں کوئی ناجائز کام مثلا بے پردگی ، میوزک وغیرہ گناہ کے کام نہ ہوں ، تو اس کی دوسروں کو دعوت دینا ، جائز ہے اور جسے دعوت دی گئی ، اُسے اگر دعوت میں جانے میں کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو اور دعوت سے زیادہ کوئی اہم کام بھی نہ ہو ، تو اسے دعوت قبول کرنا اور وہاں جانا چاہیے کہ ایسی صورت میں اُس کا دعوت قبول کرنا افضل ہے ۔ اوراگر خاص اس کی دعوت ہوتواسے قبول کرنے نہ کرنے کااسے مطلقااختیارہے ۔

فتاوی رضویہ شریف میں سوال  ہوا:”دعوتِ طعام کون سی سنت ہے کہ کس دعوتِ طعام (کھانے کی دعوت) سے انکار کرنا اور قبول نہ کرنا گناہ ہے ؟“

   اس  کے جواب میں سیدی اعلٰی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے ارشادفرمایا: ”دعوتِ ولیمہ کا قبول کرناسنتِ مؤکدہ ہے ، جبکہ وہاں کوئی معصیت (گناہ کا کام) مثلِ مزامیر (موسیقی / میوزک)وغیرہا نہ ہو ، نہ اور کوئی مانعِ شرعی (شریعت کی طرف سے منع کیا گیا کام) ہو اور اس کا قبول وہاں جانے میں ہے، کھانے ، نہ کھانے کا اختیار ہے ۔ باقی عام دعوتوں کا قبول افضل ہے ، جبکہ نہ کوئی مانع ہو ، نہ کوئی ا س سے زیادہ اہم کام ہو اور خاص اس کی کوئی دعوت کرے ، تو قبول کرنے ، نہ کرنے کا اسے مطْلقاً اختیار ہے۔“(فتاوی رضویہ ، ج21 ، ص655، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   بہار شریعت میں ہے    دعوتِ ولیمہ سنت ہے ۔۔۔ اور اِجابت (یعنی اس کی دعوت قبول کرنا) سنتِ مؤکدہ ہے ۔ ولیمہ کے سوا دوسری دعوتوں میں بھی جانا افضل ہے اور ۔۔۔ دعوت میں جانا اس وقت سنت ہے ، جب معلوم ہو کہ وہاں گانا بجانا، لہو و لعب نہیں ہے اور اگر معلوم ہے کہ یہ خُرافات (برائیاں) وہاں ہیں ، تو نہ جائے۔ ملخصا “(بہار شریعت ، ج3 ، حصہ16 ، ص391۔392 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم