School Walo Ka Bacho Se Zabardasti Paise Talab Karna Kaisa ?

اسکول والوں کا بچوں سے زبردستی پیسے طلب کرنا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک پرائیویٹ اسکو ل ہے۔ جس میں بچوں کے امتحانات کا بھی سلسلہ ہوتا ہے۔ امتحانات ہونے کے بعد جب رزلٹ آتا ہے تو ہر کلاس کے پوزیشن لینے والے طلباء میں انعامات تقسیم کئے جاتے ہیں۔انعامات کی رقم حاصل کرنے کے لئے اسکول کی طرف سے ہر بچے کے گھر والوں کو پابند کیا جاتا ہے کہ مثلاً وہ 100 روپے لےکر آئیں اور یہ پیسے لانا ہر بچے پر لازم و ضروری ہوتا ہے۔ اس کے بعد جتنی رقم اکھٹی ہو جاتی ہے ، اس سے انعامات خرید لئے جاتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے اسکول والوں کا اس طرح پیسے اکھٹے کرنا ، درست ہے یا نہیں ؟  شرعی رہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اسکول والوں کا زبردستی پیسوں کا مطالبہ کرنا ، شرعاً جائز نہیں ہے اور بلاوجہ مسلمان کے مال کو ناحق لینا ہے ، جس کی شریعت مطہرہ میں اجازت نہیں ہے ، لہٰذا اسکول والے اگر بچوں کو انعامات تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، تو اس کے لئے اپنی اسکول کی آمدن میں سے اخراجات نکال کر انعامات خریدیں ، اس کے لئے بچوں کے والدین سے زبردستی پیسوں کا مطالبہ نہ کریں۔

   کسی کے مال کو ناحق کھانے کے متعلق رد المحتار میں ہے : ”لا یجوز لاحد من المسلمین اخذ مال احد بغیر سبب شرعی“  ترجمہ : کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ بغیر کسی سبب شرعی کے کسی کا مال لے۔ ( ردالمحتار ، 6 / 106 )

   البتہ اگر اسکول والے صرف چندے یا فنڈ کے طور پر یہ رقم وصول کرتے ہیں کہ ترغیب سے اوپر نہیں جاتے نہ کسی طرح کی کوئی سختی کرتے کہ کوئی جمع کروا دے تو ٹھیک ورنہ ان کی مرضی تو ایسی صورت اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم