Shadi Mein Anar Jalana Bhi Atishbazi Mein Shamil Hai

شادی میں انار جلانا بھی آتش بازی میں شامل ہے۔

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1008

تاریخ اجراء: 21محرم الحرام1445 ھ/09اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاشادیوں میں انار جلانا بھی آتش بازی میں شامل ہوتا ہے اور اس طرح کی آتش بازی دیکھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ بھی آتش بازی ہے اور مال کو بلا ضرورت  اور کسی صحیح وجہ کے بغیر آگ لگانا اور اپنا مال ضائع و برباد کرنا، ناجائز و گناہ ہے،اس پر راضی ہونا اور راضی ہوکر دیکھنا بھی جائز نہیں کہ جو کام  کرنا،  ناجائز  ہو، اس کو دیکھنا اور اس پر راضی ہونا بھی ناجائز  ہوتا ہے۔

   فتاویٰ رضویہ میں ہے:’’آتشبازی جس طرح شادیوں اور شبِ براءت میں رائج ہے ، بےشک حرام اور پورا جُرم ہے کہ اس میں تضییعِ مال (یعنی مال کو ضائع کرنا) ہے۔ قرآنِ مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کے بھائی فرمایا :قال اللہ تعالیٰ :”وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶) اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ    ؕوَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا(۲۷) “اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:کسی طرح بے جا نہ خرچ کیا کرو کیونکہ بے جا خرچ کرنے والے شیاطین کے بھائی ہوتے ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بہت بڑا ناشکر گزرا ہے۔(ت)۔۔۔شیخِ محقق مولانا عبدُ الحق محدِّث دہلوی ماثبت بالسنۃ میں فرماتے ہیں:” من البدع الشنیعۃ ما تعارف الناس فی اکثر بلادالھند من اجتماعھم للھو واللعب واحراق الکبریت “بُری بِدعات میں سے یہ اعمال ہیں جو ہندوستان کے زیادہ تر شہروں میں مُتعارَف اور رائج ہیں جیسے آگ کے ساتھ کھیلنا اور تماشہ کرنے کیلئے جمع ہونا  اور گندھک جلانا (آتش بازی کرنا) وغیرہ۔‘‘(فتاوی رضویہ ملتقطاً،جلد 23،صفحہ 279-280،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’شعبدہ باز بھان متی بازیگر کے افعال حرام ہیں اور اس کا تماشہ دیکھنا بھی حرام ہے کہ حرام کو تماشہ بنانا بھی حرام ہے۔“(فتاوٰی رضویہ،جلد21،صفحہ159، رضافاؤنڈیشن ، لاھور )

   مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ ’’اسلامی زندگی‘‘ میں فرماتے ہیں:’’آتشبازی کے متعلق مشہور یہ ہے کہ یہ نمرودبادشاہ نے ایجاد کی جبکہ اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا اور آگ گلزار ہوگئی تواس کے آدمیوں نے آگ کے اناربھرکران میں آگ لگا کر حضرت خلیل اللہ علیٰ نبیناوعلیہ الصلاۃوالسلام کی طرف پھینکے۔‘‘(اسلامی زندگی،صفحہ 77،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم