Sharaab Ke Sirke Ka Hukum

شراب کے سرکے کاحکم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1148

تاریخ اجراء: 13ربیع الاول1444ھ/10اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شراب کا سرکہ حلال ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سرکہ استعمال کرنا شرعاً جائز ہے،اگرچہ شراب سے بنایا گیا ہو۔تفصیل کچھ یوں ہے کہ سرکہ مختلف طریقوں سے بنتا ہے، ان میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اسے شراب سے بنایا جاتاہے۔ شراب کی طبیعت ہے کہ کبھی تو شراب خود بخود پڑے پڑے سرکہ بن جاتی ہے اور کبھی اس میں نمک یا کوئی اورچیز ڈا ل کر اسے سرکے میں تبدیل کر لیا جاتاہے اورہماری شریعت یہ کہتی ہے کہ شراب کسی بھی طریقے سے جب سرکے میں تبدیل ہو جائے، تو وہ پاک اور حلال ہو جاتی ہے، کیونکہ اب وہ شراب نہیں رہی، بلکہ اس کی حقیقت تبدیل ہو گئی اور اب وہ سرکہ بن گئی ۔شراب جب سرکہ بنتی ہے، تو اس میں سے شراب کی بری خصوصیات ختم ہو جاتی ہیں اور نفع بخش خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں۔

   نیز حدیث پاک میں سرکہ کو اچھا سالن قرار دیا گیا کہ جس کے تحت علمائے کرام نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث مطلق ہے، تو چاہے کسی چیز کو اول سے ہی سرکہ بنایا جائے یا شراب سے سرکہ بنایا جائے، بہر صورت وہ حلال ہے۔(مرقاۃ وغیرہ)

   نوٹ:ہاں یہ یادرہے کہ شراب کاسرکہ اگرچہ حلال ہے لیکن شراب سے سرکہ بنانے کے لیے شراب کوخریدنا حرام ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم