Sharab Ke Ilawa Dusri Nasha Awar Cheezon Ki Hurmat

شراب کےعلاوہ دوسری نشہ آورچیزوں کی حرمت

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-1510

تاریخ اجراء: 27شعبان المعظم1444 ھ/20مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شراب پینا حرام ہے ، سگریٹ اور دوسری چیزوں میں بھی تو نشہ ہوتا ہے ، تو شراب کیوں حرام کی گئی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      شراب کو قرآن نے حرام کیا ، اسی طرح حدیثوں میں ہر اس چیز کو حرام کیا گیا ، جو نشہ دے ۔ لہٰذا جس سگریٹ میں کوئی نشہ والی چیز ملی ہوتی ہے اور اس کے پینے سے نشہ آتا ہے ، وہ بھی حرام ہے اور جس سگریٹ میں نشہ نہ ہو ، وہ حرام نہیں ۔

   شراب حرام ہونے کے متعلق قرآن پاک میں ارشاد ہے : ﴿یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزْلٰمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجْتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوۡنَ ﴾ ترجمۂ                                         کنز الایمان : اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام ، تَو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔(پارہ7 ، سورۃ المائدۃ ، آیت90)

   احادیث میں شراب پینے کی انتہائی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ،چنانچہ ایک حدیثِ پاک میں ہے : ”عن أنس بن مالك قال : ” لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخمر عشرة: عاصرها، ومعتصرها، وشاربها، وحاملها، والمحمولة إليه، وساقيها، وبائعها، وآكل ثمنها، والمشتري لها، والمشتراة لہ “ ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے شراب کے بارے میں دس شخصوں پر لعنت کی: (1) شراب بنانے والے پر۔ (2) شراب بنوانے والے پر۔ (3) شراب پینے والے پر۔ (4) شراب اٹھانے والے پر۔ (5) جس کے پاس شراب اٹھا کر لائی گئی اس پر۔ (6) شراب پلانے والے پر۔ (7) شراب بیچنے والے پر۔ (8) شراب کی قیمت کھانے والے پر۔ (9) شراب خریدنے والے پر۔ (10) جس کے لئے شراب خریدی گئی ، اس پر۔ ( سنن الترمذی، کتاب البیوع، باب النھی ان یتخذ الخمر خلاً، ج2 ، ص582 ، الحدیث1295 ، دار الغرب الإسلامي - بيروت)

   نشہ حرام ہے ، چاہے کسی بھی چیز سے کیا جائے ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”کُلّ مُسکِرٍ حرامٌ  “ ترجمہ : ہر نشہ دینے والی چیز حرام ہے ۔(سنن ابو داؤد ، ج2 ، ص163 ، حدیث : 3685 ، مطبوعہ لاھور)

   حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : ”یہ قاعدہ کلیہ ہے کہ ہر نشہ کی چیز سے نشہ لینا حرام ہے،  خواہ شراب ، تاڑی وغیرہ پتلی چیزیں ہوں یا بھنگ ، چرس ، افیون وغیرہ خشک چیزیں ہوں ۔ “(مراٰۃ المناجیح ، ج5 ، ص377 ، مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ ، لاھور)

   دوسری حدیث میں ہے : ”نھٰی رسولُ اللہِ صلی اللہ علیہ و سلم عن کل مُسکِرٍ و مُفتِرٍ “ ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ہر نشہ آور اور اعضاء کو ڈھیلا کرنے والی چیز سے منع فرمایا ۔ (سنن ابو داؤد ، ج2 ، ص163 ، حدیث : 3686 ، مطبوعہ لاھور)

   شیخ الشیوخ ، شیخ عبد الحق محدّثِ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لمعات شرحِ مشکوٰۃ میں اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : ” یستدل بہ علی حرمۃ البنج و البر شعثا و نحوھما مما یفتر “ ترجمہ : اس حدیث سے بھنگ ، افیون اور ان جیسی دوسری چیزوں کے حرام ہونے  پر دلیل لی جاتی ہے ، جن سے اعضاء ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔(لمعات التنقیح ، ج6 ، ص434 ، مطبوعہ دار النوادر ، بیروت)

   نشہ والی چیزیں حرام ہونے پر مسلمانوں کا اجماع و اتفاق ہے ۔ چنانچہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”جوچیز بھی نشہ دے ، پتلی ہو جیسے شراب ، خشک ہو جیسے افیون ، بھنگ ، چرس وغیرہ ، وہ حرام ہے حتٰی کہ اگر زعفران زیادہ کھانے سے نشہ ہو جائے ، تو اس کا بھی یہ ہی حکم ہے ۔ اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے ۔ “(مراٰۃ المناجیح ، ج5 ، ص371 ، مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم