Snails Khana Halal Hai Ya Nahi ?

گھونگا (snails) کھانے کا حکم

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2791

تاریخ اجراء: 06ذوالحجۃالحرام1445 ھ/13جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے  کہ  کیاگھونگا (snails)کھانا حلال ہے؟ کچھ مسلمان گھونگا پکاکر کھاتے ہیں گھونگے کا سوپ بناتے ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گھونگے (snails) بلوں اور صحراؤں سے لے کر سمندر کی عمیق گہرائیوں تک مختلف جگہوں پر پائے جاتے ہیں ۔ ان کی اکثریت آبی ہوتی ہے جو میٹھے اور کھارے پانی میں پائی جاتی ہے۔ 

   فقہ حنفی کی رُو سے سمندری جانوروں میں سے صرف مچھلی حلال ہے ، مچھلی  کے علاوہ کوئی بھی پانی کا جانور حلال نہیں  ہے، اور گھونگا  (snails)مچھلی نہیں ہے۔لہذا گھونگا کھانا یا ا س  کا سوپ پینا جائز نہیں ہے۔نیز اگر خشکی کا گھونگا ہو تب بھی اس کاکھانا جائز نہیں ،کیونکہ یہ حشرات الارض میں سے ہے اور حشرات الارض کھانا حرام ہے خواہ وہ حشرات تری کے ہوں یاخشکی کے۔جیسے مینڈک ، کچھوا ، کیکڑا اور چوہا وغیرہ۔

   سمندری جانوروں کے متعلق بنایہ شرح ہدایہ میں ہے:”ويكره أكل ما سوى السمك من دواب البحر عندنا كالسرطان “ترجمہ: ہمارے نزدیک سمندری جانوروں میں سے مچھلی کے علاوہ کسی جانور مثلا :کیکڑے کا کھانا مکروہ (تحریمی)ہے۔(بنایہ ، کتاب الذبائح ،فصل فیما یحل الخ ، ج11، ص 604، مطبوعہ  کوئٹہ )

   اعلی حضرت رحمۃ  اللہ علیہ  فتاوی رضویہ میں ارشادفرماتے ہیں :” تحقیق مقام یہ ہے کہ ہمارے مذہب میں مچھلی کے سوا تمام دریائی جانور مطلقاً حرام ہیں۔“(فتاوی رضویہ ،ج 20،ص 336،رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

   حشرات الارض کھانا حرام ہے ، اس بارے میں امام محمدبن احمدسرخسی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں: ’’والمستخبث حرام بالنص لقولہ تعالی:﴿وَیُحَرِّمُ عَلَیۡہِمُ الْخَبٰٓئِثَولھذا حرم تناول الحشرات، فإنھا مستخبثۃ طبعا، وإنما أبیح لنا أکل الطیبات ‘‘ ترجمہ: اور خبیث چیزنص کی بناپرحرام ہے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے(اورنبی لوگوں پرخبیث چیزوں کوحرام کرتےہیں)اوراسی وجہ سے حشرات کاکھاناحرام ہے ،کیونکہ یہ  طبعاًخبیث ہیں،جبکہ ہمارے لیے پاکیزہ چیزوں کوکھاناحلال کیاگیاہے۔(مبسوط،کتاب الصید،ج11،ص220، دارالمعرفہ، بیروت)

   علامہ عبد الغنی الدمشقی الحنفی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں:’’لا یحل أکل الحشرات کلھا أی المائی والبری کالضفدع والسلحفاۃ والسرطان والفأر(ملتقطا)‘‘ترجمہ :تمام حشرات کاکھاناحرام ہے،خواہ وہ حشرات تری کے ہوں یاخشکی کے۔جیسے مینڈک ، کچھوا ، کیکڑا اور چوہا۔(اللباب فی شرح الکتاب،ج03،ص230،المکتبۃ العلمیہ ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم