Sood Khane Wale Ke Ghar Khana Peena Kaisa ?

سود کھانے والے کے گھر کھانا پینا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-983

تاریخ اجراء: 23ذوالحجۃالحرام1444 ھ/12جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سود خور کے گھر کھانا کیسا ؟ خالص سود کی کمائی ہویا ملاوٹ ہو دونوں صورتوں میں کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی دونوں صورتوں میں سود خوروں کے گھر کھانا پینا منع ہے، ایسے شخص کا بائیکاٹ کیا جائے ان سے میل جول مناسب نہیں اور ان کی دعوت بھی قبول نہیں کرنی چاہئےتاکہ وہ سود جیسی نحوست کو چھوڑ دیں ۔

   البتہ اگر مجبوراً کھانا بھی پڑے، توجب تک یہ معلوم نہ ہو کہ جو کھانا لگایا گیا ہے  بعینہ یہی سود کے طور پر صاحب خانہ کو ملا ہے یا اس کھانے کو انہوں نےسود کے پیسوں سے اس طرح  خریدا کہ  اس پر عقد ونقد جمع ہوئے ہیں تو ان کے گھر کھانا پینا حرام و گناہ نہیں اور اگر ان دونوں میں سے کچھ معلوم   ہو ،توان کے ہاں کھانا،  جائز نہیں ۔

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”سود خور کے یہاں کھانا نہ چاہئے مگر حرام و ناجائز نہیں، جب تك یہ معلوم نہ ہو کہ یہ چیز جو ہمارے سامنے کھانے کو آئی بعینہٖ سود ہے مثلًا ان گیہوں کی روٹی جو اس نے سود میں لئے تھے یا سود کے روپئے سے اس طرح خریدی گئی ہے کہ اس پر عقد و نقد جمع ہوگئے یعنی سود کا روپیہ دکھا کر اس کے عوض خریدی اور وہی روپیہ اسے دے دیا، جب تك یہ صورتیں تحقیق نہ ہوں وہ کھانا حرام ہے نہ ممنوع۔“(فتاوی رضویہ ،جلد 17، صفحہ 362،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم