Soybean Khane Ka Hukum

سویا بین کھانے کا حکم

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2583

تاریخ اجراء: 10رمضان المبارک1445 ھ/21مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کھانے میں سویا بین کھانا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سویا بین،پھلی دار پودے کی ایک قسم ہے، جس کی باقاعدہ کاشت ہوتی ہے، اس کے پودے کی پھلی میں قابلِ استعمال دانے ہوتے ہیں، جنہیں سویا بین کہا جاتا ہے، یہ دانے بطور سبزی استعمال کئے جاتے ہیں، اس کے علاوہ ان سے تیل بھی نکالا جاتا ہے۔

   شرعی حکم: سویا بین کھانا، جائز ہے، کیونکہ نباتات یعنی زمین سےاُگنےوالےپودوں،پھلوں اور جڑی بوٹیوں کے حوالے سے شرعی اصول یہ ہےکہ  اگروہ نقصان  نہ پہنچاتی ہوں  اورنشہ آورنہ ہوں تووہ حلال ہیں ۔ اور سویا بین نہ توضرررساں ہےاورنہ ہی نشہ دیتی ہے،لہٰذادیگرحلال سبزیوں کی طرح یہ بھی حلال ہے۔

   مختلف نباتات وثمرات کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:( فَاَخْرَجْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْ نَّبَاتٍ شَتّٰى(۵۳) كُلُوْا وَ ارْعَوْا اَنْعَامَكُمْؕ- ) ترجمہ کنزالایمان:توہم نےاس سےطرح طرح کے سبزےکےجوڑےنکالے،تم کھاؤاوراپنے مویشیوں کوچراؤ۔(پارہ16،سورۃ طہ،آیت53،54)

   تمام نباتات حلال ومباح ہیں،جبکہ ضرریانشہ نہ دیں، علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ ’’تتن‘‘ نامی ایک بوٹی کے بارےمیں کلام کرتے ہوئےفرماتےہیں:’’(الاصل الاباحۃ او التوقف) المختارالاول عندالجمھورمن الحنفیۃ والشافعیۃ۔۔(فیفھم منہ حکم النبات ۔۔) و ھوالاباحۃ علی المختار اوالتوقف وفیہ اشارۃ الی عدم تسلیم اسکارہ وتفتیرہ واضرارہ‘‘ترجمہ:’’اشیاء میں اصل اباحت ہے یا توقف؟‘‘حنفیہ اور شافعیہ میں سے  جمہورعلماءکامختار مذہب یہ ہےکہ اشیاءمیں اصل اباحت ہے۔۔’’پس اس قاعدے سے تتن نامی بوٹی کا حکم بھی سمجھاجاسکتاہے‘‘اور وہ مختار مذہب کےمطابق اس کا مباح ہوناہےیاپھر(غیرمختارقول کےمطابق)توقف ہےاوراس میں اس طرف اشارہ ہےکہ اگراُس بوٹی کانشہ آورہونایاضرررساں ہوناتسلیم نہ کیا جائے،تب یہ حکم ہے(ورنہ اگر نشہ آور ہو یاضرررساں ہو،تو اُسے کھانا،جائز نہیں ہوگا)۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 6،ص 460،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم