Tabieen Aur Auliya e Kiram Ke Namo Ke Sath Taraddi Likhna

تابعین اور اولیائے کرام کے ناموں کے ساتھ رضی اللہ عنہ لکھنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1975

تاریخ اجراء: 24صفرالمظفر1445ھ /11ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم کے علاوہ  تابعین یا کبائر اولیاء کرام کے ساتھ رضی اللّٰہ عنہ لکھنے یا پکارنے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      صحابہ کرام علیھم الرضوان کے علاوہ تابعین اور اولیائےکرام اور نیک صالح بندوں کے لئے رضی اللہ عنہ لکھنا اور پکار نا جائز ہے۔

      مجمع الانہر میں ہے :”يستحب الترضي للصحابة والترحم للتابعين ومن بعدهم من العلماء والعباد وسائر الأخيار ، وكذا يجوز الترحم على الصحابة والترضي للتابعين ومن بعدهم من العلماء والعباد “یعنی  مستحب یہ ہےکہ صحابہ کےلیے ترضی (رضی ا للہ عنہ ) جبکہ تابعین اور ان کےبعد والے علما ءو  اولیاء اور تمام نیک بندوں کےلیے ترحم(رحمۃ اللہ علیہ )  جیسے دعائیہ الفاظ  استعما ل کیے جائیں اسی طرح  یہ بھی جائز ہے کہ  صحابہ کےلیے ترحم اور اولیاء کےلیے ترضّی کے  جملے استعمال کیےجائیں ۔ ( مجمع الانھر،جلد04،صفحہ491،مطبوعہ: کوئٹہ)

      سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ فتاویٰ رضویہ میں ایک سوال کا جواب دیتےہوئے ارشاد فرماتےہیں :”رضی اللہ عنھم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تو کہاہی جائےگا ،ائمہ  واولیاء وعلمائے دین کو بھی کہہ سکتےہیں ،کتاب مستطاب بھجۃ الاسرار وجملہ تصانیف  امام عارف باللہ سیدی عبد الوہاب شعرانی وغیرہ اکابر میں یہ شائع وذائع ہے ۔ “(فتاویٰ رضویہ، جلد23،صفحہ390،   رضا فاونڈیشن،لاھور)

   مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتےہیں:”بزرگان دین  کے ساتھ ترضی یعنی رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کہنااور لکھنا جائز ہے ۔ “ (فتاویٰ امجدیہ،حصہ 04،صفحہ 345، مکتبہ رضویہ ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم