Taboot e Sakina Mein Tasaweer Mojood Thi Tu Kya Islam Mein Tasaweer Jaiz Hain?

تابوتِ سکینہ میں تصاویر موجود تھیں، تو کیا اسلام میں تصاویر جائز ہیں؟

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1155

تاریخ اجراء: 26ربیع الثانی1445 ھ/11نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تابوتِ سکینہ کے متعلق میں نے ایک تفسیر میں پڑھا تھا کہ اس میں انبیا کی تصویریں تھیں جو ہاتھ سے بنی ہوئی نہ تھیں ، تو جو تصویریں ہم کیمروں سے بناتے ہیں، وہ اسلام میں جائز ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تابوت سکینہ شمشاد کی لکڑی سے بنا  ہواصندوق تھا،جس پہ سونے کا کام ہوا تھا،اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کوعطا فرمایا تھا، اس میں تمام انبیاء علیہم السلام کی تصویریں تھیں ان کے مساکن و مکانات کی تصویریں تھیں اور آخر میں حضور سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اور حضور کی مکانِ  اقدس کی تصویر ایک سرخ یاقوت میں تھی کہ حضور بحالتِ نماز قیام میں ہیں اور  آپ کے گرد آپ کے صحابہ کرام  علیہم الرضوان موجود ہیں۔ تابوت سکینہ میں موجود تصویریں اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے آئی تھیں،کسی آدمی کی بنائی ہوئی نہیں تھی،لہٰذا ان پردوسری تصاویر کو قیاس نہ کیا جائے۔

   واضح رہے کہ تصویر بنانے سے متعلق شرعی حکم یہ  ہے کہ بلااجازتِ شرعی جاندار کی تصویر بناناحرام وگناہ ہے۔ ہاں ڈیجیٹل تصویر جیسے موبائل فون یا ڈیجیٹل کیمرے سے بنائی ہوئی  تصویر کا اگر پرنٹ نہ نکالا جائے تو وہ اس حکم میں داخل نہیں کہ وہ حقیقت میں تصویر نہیں بلکہ شعاعوں سے بننے والا عکس ہے۔ البتہ  بے پردہ عورت کی ڈیجیٹل تصویروغیرہ بنانا، یابے ہودہ تصاویربنانا پھر بھی جائزنہیں۔ ہاں اگر ڈیجیٹل تصویرہرقسم کی خرافات سے پاک ہوتو اس میں حرج نہیں۔

   تفسیرصراط الجنان میں ہے:” یہ تابوت اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام پر نازل فرمایا تھا، اس میں تمام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی تصویریں تھیں ،ان کے مکانات کی تصویریں تھیں اور آخر میں حضور سیدالانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی اور حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے مقدس گھر کی تصویر ایک سرخ یاقوت میں تھی جس میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نماز کی حالت میں قیام میں ہیں اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے ارد گرد آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم موجود ہیں۔ حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام نے ان تمام تصویروں کو دیکھا ،یہ صندوق نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا حضرت موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام تک پہنچا، آپ اس میں توریت بھی رکھتے تھے اور اپنا مخصوص سامان بھی ،چنانچہ اس تابوت میں توریت کی تختیوں کے ٹکڑے بھی تھے اور حضرت موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کا عصا اور آپ کے کپڑے اور آپ کی نعلین شریفین اور حضرت ہارون علیہ الصلوۃ والسلام کا عمامہ اور ان کی عصا اور تھوڑا سا مَن جو بنی اسرائیل پر نازل ہوتا تھا ۔حضرت موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام جنگ کے مواقع پر اس صندوق کو آگے رکھتے تھے، اس سے بنی اسرائیل کے دلوں کو تسکین رہتی تھی۔ ۔۔۔۔ یاد رہے کہ مذکورہ بالا تابوت میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی جو تصویریں تھیں وہ کسی آدمی کی بنائی ہوئی نہ تھیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی تھیں۔(تفسیر صراط الجنان ملتقطاً، جلد1،صفحہ 373۔374، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   جاندار کی تصویر کھینچنے کا حکم بیان کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:”شک نہیں کہ ذی روح کی تصویر کھینچنی بالاتفاق حرام ہےاگر چہ نصف اعلیٰ بلکہ صرف چہرہ کی ہی ہوکہ تصویرچہرہ کانام ہے۔ “ (فتاوی رضویہ،جلد21،صفحہ196،رضافاؤنڈیشن لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم