Talak Ke Baad Susar Mehram Rahega Ya Nahi?

طلاق کے بعد سسر محرم رہے گا یا نہیں؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2137

تاریخ اجراء: 15ربیع الثانی1445 ھ/31اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت  کی طلاق کے بعد   اس کا سابقہ سسر اس کے لیے محرم رہے گا یا نہیں ؟کیا عورت کے انتقال کےبعد وہ  اس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   طلاق کے بعد بھی عورت کا سسر اس کے لیے محرم ہی رہے گا کہ  نکاح کرتے ہی عورت پر اپنے خاوند کا حقیقی والد یعنی سسر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتا ہے   لہذااگرفتنےوغیرہ کااندیشہ   نہ ہوتو وہ  اپنی سابقہ بہو کے انتقال کے بعد  اس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے ۔

   قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے :( وَ  حَلَآىٕلُ  اَبْنَآىٕكُمُ  الَّذِیْنَ  مِنْ  اَصْلَابِكُمْۙ)ترجمہ: اور تمہاری نسلی بیٹوں کی بیبیاں(تم پرحرام ہیں )۔(سورۃ النساء،پ04،آیت23)

   ردالمحتارمیں ہے " تحرم زوجۃ الاصل و الفرع بمجردالعقد دخل بها أو لا"ترجمہ:اپنی اصل اوراپنی فرع کی بیوی محض عقدسے ہی  حرام ہوجاتی ہے ،اس کے ساتھ جماع کیاہویانہ کیاہو۔(ردالمحتار،کتاب النکاح،فصل فی المحرمات، ج04،ص111،کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم