Taweez Ke Badle Paise Lena Kaisa ?

تعویذ کے بدلے پیسے لینا کیسا ؟

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1280

تاریخ اجراء:       01جمادی الاولیٰ 1444 ھ/26نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا تعویذ کے بدلے میں پیسے لینا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! تعویذ کے بدلے میں پیسے لینا جائز ہے کہ یہ علاج کے قبیل سے ہے۔لیکن شرط یہ ہے کہ وہ تعویذ  شرعی قباحت سے پاک ہومثلاناجائزیا شرکیہ کلمات یابے معنی حروف وغیرہ پر مشتمل نہ ہو ۔بہار شریعت میں ہے"بہت سے لوگ تعویذ کامعاوضہ لیتے ہیں یہ جائز ہے اس کو اجارہ کی حدمیں داخل نہیں کیا جاسکتا بلکہ بیع میں شمار کرناچاہيے یعنی اُتنے پیسوں یا روپے میں اپنے تعویذ کو بیع کرتا ہے مگر یہ ضرور ہے کہ تعویذ ایسا ہو کہ اُس میں شرعی قباحت نہ ہو جیسے ادعیہ اور آیات یا ان کے اعداد یاکسی اسم کانقش مظہریا مضمرلکھا جائے اور اگر اُس تعویذ میں نا جائز الفاظ لکھے ہوں یاشرک وکفر کے الفاظ پر مشتمل ہو تو ایسا تعویذ لکھنا بھی نا جائز ہے اور اس کا لینا اور باندھنا سب نا جائز۔"(بہار شریعت،جلد3، حصہ14،صفحہ147،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم