Tie bandhne ka hukum

ٹائی پہننے کا حکم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-625

تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم 1443ھ/09مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاٹائی پہنناحرام ہے؟اس بارے میں  پہلے کے علماء کا کیافتوی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فی زمانہ ٹائی لگاناً،شرعاجائزہے، البتہ اس سے بچنابہترہے۔اس میں تفصیل یہ ہے کہ:

   قوانین شرع کی روسےجوچیزکفارکاشعارخاص ہووہ مسلمان کے لیے اپنانا،حرام ہوتاہے۔اسی سبب گزشتہ زمانہ میں علماء اسلام نے ٹائی لگانے کوحرام قراردیاتھا لیکن فی زمانہ ٹائی لگاناکفارکاشعارنہیں رہابلکہ اب یہ مسلمانوں میں بھی عام ہے اوراصول شرع یہ ہے کہ کفارسے تشبہ وہی ممنوع ہے جس میں تشبہ کی نیت ہویاوہ شے کفار کاشعارخاص ہویافی نفسہ اس میں شرعاکوئی حرج ہواورفی زمانہ ٹائی میں ان میں سےکوئی شے نہیں پائی جاتی البتہ اب بھی ٹائی کےاستعمال سے عمومی طورپر نیک لوگ علماوصلحا پرہیزکرتے ہیں لہذااس سے بچنابہترہے۔اس کی نظیر ترکی ٹوپی پہننے والامسئلہ ہے،جوابتداءًنیچریوں کی خاص وضع تھی ،توعلمانے اس سے منع فرمایاپھرجب مسلمانو ں میں بھی عام ہوگئی تواس کوپہننے کی اجازت دی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم