Ultrasound Karwana Kaisa?‎

الٹراساؤنڈ کروانا کیسا ؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:aqs:1264

تاریخ اجراء:16جمادی الاولیٰ1439ھ/03فروری2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ محض بچے کی جنس معلوم کرنے کے لیے یعنی یہ معلوم کرنے کے لیے کہ پیدا ہونے والا لڑکا ہے یا لڑکی ، عورت کا الٹرا ساؤنڈ کروانا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     محض بچے کی جنس معلوم کرنے کے لیے یعنی یہ معلوم کرنے کے لیے کہ پیدا ہونے والا لڑکا ہے یا لڑکی ، شوہر کے علاوہ چاہے مرد ہو یا عورت اگرچہ مرد عورت کا محرم ہو ، عورت کا الٹرا ساؤنڈ کرے تو جائز نہیں ہے ، کیونکہ اس طرح بلا ضرورت عورت کا غیر کے سامنے ستر کھولنا لازم آتا ہے ، جو کہ جائز نہیں ہے ، ہاں اگر شوہر اپنی بیوی کا الٹرا ساؤنڈ کرے ، تو جائز ہے ، کیونکہ شوہر کے لیے اپنی بیوی کے تمام جسم کی طرف دیکھنا جائز ہے ۔

     اللہ تعالیٰ کا قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں فرمانِ عالی شان ہے : ’’و لا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا ‘‘ترجمۂ کنز الایمان : اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں ، مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے ۔( القرآن مع ترجمۂ کنز الایمان ، پارہ 18 ، سورۃ النور ، آیت 31 )

     اس آیت کے تحت تفسیرِ نعیمی میں ہے : ’’کوئی نا محرم مرد کبھی کسی نامحرم بالغہ عورت کو ہاتھ نہ لگائے یہاں تک کہ پیر و مرشد اور دینی یا دنیوی استاذ سے بھی پردہ واجب ، بیعت کرتے وقت بھی ہاتھ نہ لگائے یا زبانی بیعت کرے ، یہی سنت ہے یا پسِ پردہ رہ کر اپنی چادر پکڑائے ۔‘‘( تفسیرِ نعیمی ، جلد 18 ، صفحہ  584 ، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ ، گجرات )

     جامع ترمذی میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے : ’’عن النبی صلی اللہ علیہ و سلم قال : المرأۃ عورۃ ‘‘ ترجمہ : نبی پاک علیہ الصلوۃ و السلام سے روایت کیا گیا ہے ، آپ علیہ التحیۃ و الثناء نے ارشاد فرمایا : عورت ( تمام کی تمام ) چھپانے کی چیز ہے ۔( جامع الترمذی ، ابواب الرضاع ، باب ماجاء فی کراہیۃ الدخول علی المغیبات ، جلد 1 ، صفحہ 351 ، مطبوعہ لاہور )

     مرد کے اجنبی عورت کو دیکھنےکے متعلق ہدایہ میں ہے : ’’و لا یجوز ان ینظر الرجل الی الاجنبیۃ الا وجھھا و کفیھا ‘‘ترجمہ : مرد کا اجنبی عورت کی طرف سوائے اُس کے چہرے اور ہتھیلیوں کے ، دیکھنا جائز نہیں ہے ۔  ( الہدایہ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل فی الوطء و النظر و المس ، جلد 4 ، صفحہ 417 ، مطبوعہ دار الکتب العمیہ ، بیروت)

     مرد کے محارم کی طرف دیکھنے کے متعلق ہدایہ میں ہی ہے : ’’و ینظر الرجل من ذوات محارمہ الی الوجہ و الرأس و الصدر و الساقین و العضدین و لا ینظر الی ظھرھا و بطنھا و فخذھا ‘‘ترجمہ : مرد اپنی محارم کے چہرے ، سر ، سینے ، پنڈلیوں اور بازؤوں کی طرف دیکھ سکتا ہے اور اپنی محارم کی پیٹھ ، پیٹ اور ران کی طرف نہیں دیکھ سکتا ۔( الہدایہ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل فی الوطء و النظر و المس ، جلد 4 ، صفحہ 420 ، مطبوعہ دار الکتب العمیہ ، بیروت)

     شوہر کے اپنی بیوی کو دیکھنے کے متعلق مبسوط میں ہے : ’’اما نظرہ الی زوجتہ و مملوکتہ فھو حلال من قرنھا الی قدمھا ‘‘ترجمہ : مرد کا اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کو ( سر کی ) چوٹی سے لے کر پاؤں تک ( تمام جسم کو ) دیکھنا حلال ہے ۔( المبسوط للسرخسی ، کتاب الاستحسان ، جلد 10 ، صفحہ 154 ، مطبوعہ کوئٹہ )

     عورت کے عورت کی طرف دیکھنے کے بارے میں ہدایہ میں ہے : ’’و تنظر المرأۃ من المرأۃ الیٰ ما یجوز للرجل ان ینظر الیہ من الرجل‘‘ترجمہ : اور ایک عورت دوسری عورت کا صرف وہی حصہ دیکھ سکتی ہے جو ایک مرد کا حصہ دوسرا مرد کا دیکھ سکتا ہے ۔(الہدایہ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل فی الوطء و النظر و المس ، جلد 4 ، صفحہ  420 ، مطبوعہ دار الکتب العمیہ ، بیروت)

     مرد کا مرد کو دیکھنے کے متعلق ہدایہ میں ہی ہے : ’’و ینظر الرجل من الرجل الیٰ جمیع بدنہ الا ما بین سرتہ الیٰ رکبتیہ ‘‘ترجمہ : ایک مرد دوسرے مرد کی ناف سے لے کر گھٹنے تک کے علاوہ تمام بدن کو دیکھ سکتا ہے ۔( الہدایہ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل فی الوطء و النظر و المس ، جلد 4 ، صفحہ 419 ، مطبوعہ دار الکتب العمیہ ، بیروت)

     بہارِ شریعت میں ہے : ’’عورت کا عورت کو دیکھنا ، اس کا وہی حکم ہے ، جو مرد کو مرد کی طرف نظر کرنے کا ہے یعنی ناف کے نیچے سے گھٹنے تک نہیں دیکھ سکتی ، باقی اعضاء کی طرف نظر کر سکتی ہے ، بشرطیکہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو ۔۔۔۔  پہلی ( یعنی مرد کا اپنی بیوی کو دیکھنے کی ) صورت کا حکم یہ ہے کہ عورت کی ایڑی سے چوٹی تک ہر عضو کی طرف نظر کر سکتا ہے ۔۔۔۔ جو عورت اس کے محارم میں ہو اس کے سر ، سینہ ، پنڈلی ، بازو ، کلائی ،گردن ، قدم کی طرف نظر کر سکتا ہے  ، جبکہ دونوں میں سے کسی کی شہوت کا اندیشہ نہ ہو ، محارم کے پیٹ ، پیٹھ اور ران کی طرف نظر کرنا، ناجائز ہے ۔۔۔۔ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے کا حکم یہ ہے کہ اس کے چہرہ اور ہتھیلی کی طرف نظر کرنا ،جائز ہے ۔۔۔۔اجنبیہ کے چہرے کی طرف اگرچہ نظر جائز ہے ، جبکہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو مگر یہ زمانہ فتنہ کا ہے اس زمانے میں ویسے لوگ کہاں جیسے اگلے زمانہ میں تھے ، لہٰذا اس زمانہ میں اس کو دیکھنے کی ممانعت کی جائے گی ۔ ‘‘( بہارِ شریعت ، حصہ 16 ، جلد 3 ، صفحہ 443 ، 444 ، 446 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم