مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: Aqs-1627
تاریخ اجراء:03ذیقعدۃ الحرام
1440ھ/07جولائی2019ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے
بارے میں کہ امام ضامن کی
شرعی حیثیت کیا ہے ؟اس میں یہ ہوتا ہے
کہ سفر پر جانے والے شخص کے بازو پرامام علی رضا رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ کے نام کے کچھ پیسے باندھے جاتے ہیں اور اس میں نیت یہ ہوتی ہے کہ
مسافر خیرو عافیت میں رہےاورجب مسافر منزل پر پہنچتا ہے ،تویہ پیسے
کسی فقیر کو دے دیتاہے۔سائل: احمد رضا ( صدر ،
کراچی)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
امام علی رضا
علیہ الرحمۃ ائمہ اہل ِ بیت میں سے ہیں اور بہت
بلند شان کے مالک ہیں۔ آپ کے ایصال ِ ثواب کےلیے
اگر کچھ صدقہ و نیاز کی جائے، تو فی نفسہٖ بہت خوب ہے اور
بزرگوں کی نظر رحمت کے حصول کا ذریعہ ہے ،نیز صدقہ بلاؤں کو
ٹالنے والا ہے۔ یوں ایصال ِ ثواب کا عمل بہت اچھا ہے،
لیکن جس طرح مخصوص انداز میں امام ضامن باندھا جاتا ہے، اس کی
کوئی بنیاد نہیں ہے۔بہتر ہے کہ مسافر کو نیک دعاؤں
کے ساتھ رخصت کیا جائے ،ہاں اگر چاہیں ، توامام علی رضا اور
دیگر بزرگانِ دین علیہم الرحمۃ کے نام کی فاتحہ
دِلاکریا کچھ صدقہ کر کے ایصالِ ثواب کر دیا جائےاور اللہ
تعالیٰ سے دعا کی جائے کہ وہ ان بزرگوں کی برکت سے مسافر
کو اپنی حفظ وامان میں رکھے۔
ملفوظات اعلیٰ حضرت رحمۃاللہ
تعالیٰ علیہ میں ہے:’’ کیا اس(امام ضامن ) کی
کوئی اصل ہے؟ تواس کے جواب میں فرمایا:’’کچھ نہیں ۔‘‘(ملفوظاتِ
اعلیٰ حضرت ،حصہ3،ص382مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
سنی بہشتی
زیور میں ہے :’’(امام ضامن)کی حقیقت
نہیں۔مسافر کو نیک دعاؤں سے رخصت کرواور برابر دعائے خیر
میں یاد رکھو۔‘‘(سنی بھشتی
زیور،حصہ 5،ص 577،فرید بُک سٹال،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟