White Wine Vinegar Istemal Karne Ka Hukum

White Wine Vinegar استعمال کرنے کا حکم؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2386

تاریخ اجراء: 10رجب المرجب1445 ھ/22جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جن کھانے کی چیزوں میں ” White wine vinegar “ ہو، کیا انہیں کھا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ  در اصل سرکہ ہے  اورسرکہ استعمال کرنا شرعاً جائز ہے، اور جن  جائز اشیاء میں یہ ملایا جائے ان کاکھانا بھی حلال ہے۔سرکہ اگرچہ شراب سے بنایا گیا ہو،اس کااستعمال جائز ہے۔تفصیل کچھ یوں ہے کہ سرکہ مختلف طریقوں سے بنتا ہے، ان میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اسے شراب سے بنایا جاتاہے۔ شراب کی طبیعت ہے کہ کبھی تو شراب خود بخود پڑے پڑے سرکہ بن جاتی ہے اور کبھی اس میں نمک یا کوئی اورچیز ڈا ل کر اسے سرکے میں تبدیل کر لیا جاتاہے ۔

   اورہماری شریعت یہ کہتی ہے کہ شراب کسی بھی طریقے سے جب سرکے میں تبدیل ہو جائے، تو وہ پاک اور حلال ہو جاتی ہے، کیونکہ اب وہ شراب نہیں رہی، بلکہ اس کی حقیقت تبدیل ہو گئی اور اب وہ سرکہ بن گئی ہے ۔شراب جب سرکہ بنتی ہے، تو اس میں سے شراب کی بری خصوصیات ختم ہو جاتی ہیں اور نفع بخش خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں۔

   فتاوی  عالمگیری میں ہے: (ومنها) الاستحالة تخلل الخمر في خابية جديدة طهرت بالاتفاق. كذا في القنية۔۔۔الرغيف إذا ألقي في الخمر ثم صار الخمر خلا فالصحيح أنه طاهر إذا لم يبق رائحة الخمر وكذا في البصل إذا ألقي في الخمر ثم تخلل؛ لأن ما فيه من أجزاء الخمر صار خلا. هكذا في فتاوى قاضي خان.الخمر إذا وقعت في الماء أو الماء في الخمر ثم صارت خلا طهر. كذا في الخلاصة.وإذا صب الخمر في المرقة ثم الخل إن صارت المرقة كالخل في الحموضة طهرت. هكذا في الظهيريةترجمہ:(ناپاک کے پاک ہونے کی صورتوں میں سے ہے)  استحالہ: خمر  شراب کے نئے برتن میں  سرکہ بن جائے تو بالاتفاق پاک ہوجاتی ہے،قنیہ میں اسی طرح ہے۔۔۔روٹی  اگر شراب میں ڈالی گئی  پھر شراب سرکہ بن گئی تو  صحیح یہی ہےکہ وہ پاک ہوجائے گی اگر اس میں شراب کی بو باقی نہ ہو اسی طرح   پیاز شراب میں ڈالی گئی جس سے وہ سرکہ بن گئی، اس لیے کہ  اس میں جو شراب کے  اجزاء تھے وہ سرکہ بن گئے، اسی طرح قاضی خان میں ہے، شراب اگر پانی میں پڑ گئی یا پانی شراب میں پھر وہ سرکہ بن گئی تو پاک ہوجائے گی،اسی طرح خلاصہ میں ہے، اور اگر شراب سالن میں ڈالی گئی پھر وہ سرکہ بن گئی اگر سالن بھی  ترش اور کھٹے ہونے میں سرکہ کی طرح ہوگیا تو پاک ہوگیا ، اسی طرح ظہیریہ میں ہے۔ (الفتاوی الہندیہ،ج1،ص44، 45، دار الفکر)

   اوراسی میں اس کے حلال ہونے کے متعلق ہے:إذا خلله بعلاج بالملح أو بغيره يحل عندنا الكل في شرح الطحاوي.وفي شرح الشافي لو صب الخل في الخمر يؤكل سواء كانت الغلبة للخمر أو للخل بعد ما صار حامضاترجمہ:اگر  شراب میں نمک یا کچھ اور ملا کر اسے سرکہ بنا دیا تو تمام کا کھانا ہمارے ہاں حلال ہے، یہ شرح الطحاوی میں ہے، اور شرح الشافی میں ہے: اگر سرکہ کو شراب میں ڈالا گیا تو چاہے شراب زیادہ تھی یا سرکہ  جبکہ وہ ترش (کھٹا) ہوگیا تو اسے کھایا جاسکتا ہے۔ (الفتاوی الہندیہ،ج5،ص410، دار الفکر)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم